|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا ہر انسان کا نامہ عمل اسکے گلے میں لٹکا دیا جاتا ہے؟

جی ہاں، قرآن کی صریح آیت کے مطابق ہر انسان کا نامۂ اعمال (اعمال نامہ) اُس کے اپنے گلے میں لٹکا دیا جاتا ہے۔ یہ ایک علامتی اندازِ بیان ہے، جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ انسان اپنے اعمال کا مکمل طور پر خود ذمہ دار ہے اس سے فرار ممکن نہیں۔ فرمایا

وَكُلَّ إِنسَـٰنٍ أَلْزَمْنَـٰهُ طَـٰٓئِرَهُۥ فِى عُنُقِهِۦ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ كِتَـٰبًۭا يَلْقَىٰهُ مَنشُورًا
اور ہر انسان کے عمل کو ہم نے اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے، اور قیامت کے دن ہم اس کے لیے ایک کتاب نکالیں گے، جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔
(بنی اسرائیل 13)

کلیدی نکات
أَلْزَمْنَـٰهُ طَـٰٓئِرَهُۥ
طائر سے مراد یہاں انسان کے اپنے کیے ہوئے اعمال ہیں یعنی اس کا مقدر یا کارنامےمراد یہ ہے کہ انسان جو کچھ کرتا ہے، وہ اسی کے ساتھ بندھا ہوا ہوتا ہے۔

فِى عُنُقِهِگلے میں لٹکانے سے مراد وہ عمل اس کے ساتھ ہے۔ وہ اس سے جدا نہیں ہو سکتا۔جیسے غلام کے گلے میں طوق ہوتا ہے، ایسے ہی عمل اس کے ساتھ جُڑے رہتے ہیں۔

كِتَـٰبًۭا يَلْقَىٰهُ مَنشُورًا قیامت کے دن ہر شخص کو اس کا اعمال نامہ دکھایا جائے گا کھلا ہوا، واضح، مکمل پھر وہ اس سے فرار نہ کر سکے گا۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔