اللہ نے ایمان کی بنیاد وحی اور کتاب و سنت پر رکھی ہے، نہ کہ کرامات پر، ان کو ایمان یا دین کی دلیل بنانا گمراہی ہے۔
قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ
تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور واضح کتاب آچکی ہے، جس کے ذریعے اللہ انہیں ہدایت دیتا ہے جو اس کی رضا کے پیچھے چلتے ہیں
(المائدۃ 15-16)
ایمان کی اصل دلیل صرف وحی ہے۔جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا
میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک ان کو تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے اللہ کی کتاب اور میری سنت
(موطأ امام مالک، حدیث 1594)
لہٰذا ایمان اور دین کا معیار قرآن و سنت کی پیروی ہے، نہ کہ کرامت۔ جو شخص کرامات کو ایمان کی دلیل سمجھے وہ اصل ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی کی طرف بڑھتا ہے۔