وِرد اور ذکر انسان کو اللہ تعالیٰ سے قریب کرتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ ذکر قرآن و سنت سے ثابت ہو۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ
پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔
(البقرہ 152)
رسول اللہ ﷺ نے بھی صحیح اذکار اور دعاؤں کی تعلیم دی جیسے صبح و شام کے اذکار، استغفار، تسبیحات، اور قرآن کی تلاوت۔
لیکن اگر کوئی شخص خودساختہ “وِردِ مخصوص” (یعنی خاص کلمات، خاص تعداد اور خاص اوقات کے ساتھ، جو قرآن و حدیث سے ثابت نہ ہوں) کو لازمی سمجھ کر کرے تو یہ بدعت شمار ہوگا، کیونکہ نبی ﷺ نے دین میں کسی نئے ذکر یا عبادت کی اجازت نہیں دی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
مَن أَحْدَثَ في أَمرِنا هذا ما ليسَ منه فَهُوَ رَدٌّ
جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام نکالا جو اس میں سے نہیں، وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)
قرآن و سنت سے ثابت اذکار ہی اللہ سے جوڑنے والے ہیں۔ “وِردِ مخصوص” جو شریعت میں نہ ہو، وہ اللہ سے جوڑنے کے بجائے بدعت کی طرف لے جاتا ہے۔