قرآن اور مستند احادیث سے جو اذکار اور دعائیں ثابت ہیں، وہی اصل ذکر ہیں۔ ان ہی میں برکت ہے اور قبولیت کی ضمانت ہے۔ اپنی طرف سے گھڑے یوئے لایعنی اذکار جیسے اکیلا “لاالہ – لا الہٰ” کا ورد کرنا یا اکیلا “الا اللہ – الااللہ” کا وظیفہ کرنا یا دیگر بدعاتی وظائف اختیار کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ خالص بدعت ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
مَن أَحْدَثَ في أَمْرِنَا هذا ما ليسَ منه فَهُوَ رَدٌّ
(صحیح بخاری، حدیث 2697، صحیح مسلم، حدیث 1718)
اللہ تعالیٰ کا حکم
وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا
اور اپنے رب کے نام کا ذکر کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو۔
(المزمل-8)
نبی ﷺ نے فرمایا
أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ
اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چارکلمات ہیں: (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ )
(صحیح مسلم 2137)
اسی طرح مسنون اذکار میں صبح و شام کی دعائیں، کھانے کے وقت، گھر میں داخل ہونے پر، مسجد جانے پر، سونے اور جاگنے کے وقت کی دعائیں سب شامل ہیں۔
صرف وہ اذکار اور دعائیں پڑھنا جو نبی ﷺ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہیں، یہی درست ہے۔ یہی توحید کی حفاظت ہے اور بدعت سے بچاؤ بھی ہے۔