|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا نماز غوثیہ حدیث سے ثابت ہے؟

“نمازِ غوثیہ” جیسی مخصوص عنوانات کے ساتھ مخصوص رکعات، مخصوص سورتیں، اور مخصوص نیت سے پڑھی جانے والی نمازیں شریعت میں ثابت نہیں، بلکہ یہ سب دین میں ایجاد کردہ بدعتیں ہیں۔

قرآن میں فرمایا:

فَلۡيَحۡذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَٰلِفُونَ عَنۡ أَمۡرِهِۦۤ أَن تُصِيبَهُمۡ فِتۡنَةٌ أَوۡ يُصِيبَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ
پس جو لوگ نبی کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ڈریں کہ ان پر کوئی فتنہ یا دردناک عذاب نہ آ جائے۔
(سورۃ النور: 63)

نبی ﷺ نے فرمایا:
“من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو ردّ”
جس نے کوئی عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں، وہ مردود ہے
(صحیح مسلم، حدیث: 1718)

نمازِ غوثیہ یہ نماز نہ قرآن میں ہے، نہ حدیث میں، نہ صحابہؓ، نہ تابعین، نہ ائمہ نے اس کا ذکر کیا۔ یہ بعض صوفی حلقوں میں “شیخ عبدالقادر جیلانی” کی طرف منسوب کر کے بدعتی طور پر ایجاد کی گئی ہے۔

اس میں مخصوص 12 رکعات، مخصوص نیتیں، اور مخصوص دعا پڑھنا بتایا جاتا ہے، جو سراسر دین میں اضافہ اور من گھڑت ہے۔

دین میں صرف وہی عبادت جائز ہے جو نبی ﷺ سے ثابت ہو۔ لہٰذا یہ نماز بدعت ہے، اور ان سے بچنا ایمان کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔