نبی ﷺ کی ختمِ نبوت کے بعد وحی کا آنا ناممکن ہے، کیونکہ آپ ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اس کے بعد وحی کسی پر نازل نہیں ہوسکتی۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ
محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتم ہیں۔
(الأحزاب 40)
نبی ﷺ نے فرمایا
وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي
میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، سب کہیں گے میں نبی ہوں، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(سنن ابی داؤد 4252)
اس سے واضح ہے کہ وحی صرف انبیاء پر آتی ہے، اور نبی ﷺ کے بعد نہ کوئی نبی ہے نہ وحی۔ باقی رہنمائی کے لیے قرآن و سنت ہی آخری اور کامل ذریعہ ہے۔
لہٰذا نبی ﷺ کی ختمِ نبوت کے بعد وحی ممکن نہیں، اور جو اس کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔