مرنے کے بعد روحیں آزاد تصرف نہیں رکھتیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ہر انسان کی روح اللہ کے قبضے اور حکم میں ہے۔ جب انسان فوت ہوتا ہے تو اس کی روح اللہ کے اختیار میں چلی جاتی ہے اور نہ قبر میں آتی ہے اور نہ دنیا میں آزادانہ عمل یا تصرف کا حق نہیں رکھتی۔ اسکا دنیا سے تعلق ختم ہو جاتا ہے اور عالم برزخ میں اپنی جزا و سزا سے دوچار رہتی ہیں۔ مردہ نہ زندوں سے بات کر سکتے ہیں، نہ کسی دنیاوی کام میں اثر ڈال سکتے ہیں، اور نہ ہی کسی شکل میں آزاد حرکت کر سکتے ہیں۔
وَإِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَىٰ الْأَمْرِ
“اور تمام معاملہ تیرے رب کے پاس ختم ہوتا ہے۔”
(النجم – 42)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ انسان کی موت اور اس کی روح کا معاملہ مکمل طور پر اللہ کے قبضہ میں ہے۔ ہر فوت شدہ کی روح قبض کر لی جاتی ہے اور اس سے اس کے اعمال کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے۔
لہٰذا مردہ کی روح آزاد تصرف یا دنیا میں اثر ڈالنے کی حالت میں نہیں ہوتی۔ جو کچھ بھی روح کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں، وہ صرف اللہ کے حکم سے ممکن ہے، نہ کہ روح اپنی مرضی سے۔ مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ روحوں کے معاملے میں قرآن و سنت ﷺ پر بھروسہ کرے اور گمراہ کن خیالات یا جادو، روحانی دعوے اور خرافات سے بچے