|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا قبروں کو پختہ بنانے کی اجازت ہے؟

اسلام نے قبروں کو پختہ بنانے، اُن پر عمارتیں یا قبے کھڑے کرنے، یا اُنہیں نمایاں اور بلند بنانے سے منع فرمایا ہے۔ یہ ممانعت اس لیے ہے کہ ایسا کرنا بعد میں قبروں کی تعظیم، عبادت، اور شرک کی طرف لے جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے قبروں کو سادہ رکھنے، زمین کے برابر رکھنے، اور کسی قسم کی زیب و زینت سے بچانے کی واضح ہدایات دی ہیں۔

لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلَا تَبْنُوا عَلَيْهَا
قبروں پر نہ بیٹھو، اور نہ ہی ان پر عمارت بناؤ۔
(صحیح مسلم، حدیث 970)

عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُجَصَّصَ القَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے، اور اس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا۔
صحیح مسلم، حدیث: (970)

یہ ممانعت قبروں کو عبادت گاہیں بنانے، یا انہیں نمایاں کر کے شرک کے راستے کھولنے سے روکتی ہے۔ قبروں کو پختہ بنانا، چونے یا سیمنٹ سے تعمیر کرنا، سنگ مرمر سے ڈھانپنا، یا ان پر خوبصورت ڈیزائن بنانا بدعت میں شامل ہے۔ جو تعمیر تعظیم، نشانِ فخر یا عبادت کی نیت سے ہو، وہ شرعی طور پر ممنوع ہے۔

اسلام کا مزاج سادگی، تواضع، اور اخلاص پر مبنی ہے۔ قبروں کو پختہ بنانا، انہیں مزار یا زیارت گاہ بنا دینا نہ صرف دین میں نئی بات (بدعت) ہے، بلکہ یہ توحید کے خلاف بھی جا سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نبی ﷺ کی سنت کے مطابق قبروں کو سادہ رکھیں، اور مومن مردوں کے لیے دعا و مغفرت کریں، نہ کہ قبروں کو مقامِ عبادت یا وسیلۂ نجات بنائیں۔ یہی سنت ہے، یہی توحید کی حفاظت ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔