|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا قبروں پر بیٹھنا یا سونا حرام ہے؟

قبروں پر بیٹھنا یا سونا قرآن و سنت کی روشنی میں درست نہیں اور یہ بدعت اور ناپسندیدہ عمل شمار ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ
یعنی تم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں
(فاطر: 22)

جابرؓ سے روایت ہے کہ
نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ
رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو پختہ کرنے، ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا۔
(صحیح مسلم، حدیث 970)

اس سے واضح ہوا کہ قبر کو مجاور بنانا، اس پر بیٹھنا یا اس پر عمارت کھڑی کرنا ناجائز ہے، کیونکہ قبر عبادت اور ذکرِ موت کے لیے ہے، نہ کہ دنیاوی یا بدعتی کاموں کے لیے۔

قبروں پر بیٹھنا یا سونا مردے کے لیے توجہ مرکوز کرنے یا قبر کو کسی عبادتی مقام کے طور پر دیکھنے کے مترادف ہے، جو قبروں کی زیارت کے اصل مقصد سے توجہ ہٹا دیتا ہے۔ صحابہ کرامؓ کی عملی مثال بھی یہی ہے کہ وہ قبروں پر نہ بیٹھتے تھے اور نہ وہاں سوتے تھے۔ قرآن اور سنت واضح کرتی ہیں کہ مردے زندوں کی طرح نہیں سنتے اور قبروں میں عبادت یا آرام کے لیے جانا جائز نہیں۔

قبروں پر بیٹھنا یا سونا شرعی اعتبار سے جائز نہیں اور یہ عمل توحید کے اصول کے خلاف ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔