جی ہاں، روزِ قیامت مشرکین اپنی گمراہی کا ذمہ اپنے اکابرین، یعنی اپنے بڑے، لیڈروں اور گمراہ کرنے والوں پر ڈالیں گے۔ قرآن مجید میں اس حقیقت کو کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ ایک واضح مثال الأعراف کی درج ذیل آیات میں موجود ہے۔
۔۔۔۔وَقَالَ ٱلَّذِينَ دَخَلُوا ٱلنَّارَ لِأُو۟لَـٰهُمْ رَبَّنَا هَـٰٓؤُلَآءِ أَضَلُّونَا فَـَٔاتِهِمْ عَذَابًۭا ضِعْفًۭا مِّنَ ٱلنَّارِ ۖ قَالَ لِكُلٍّۢ ضِعْفٌۭ وَلَـٰكِن لَّا تَعْلَمُونَ وَقَالَتْ أُو۟لَىٰهُمْ لِأُخْرَىٰهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍۢ فَذُوقُواْ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
آگ میں جب بھی کوئی اُمّت داخل ہوگی تو وہ دوسری اُمّت پر لعنت بھیجے گی یہاں تک کہ جب سب لوگ اُس میں اکھٹے ہوجائیں گے تو بعد والے پہلے والوں کے متعلق کہیں گے اے ہمارے ربّ ! انھوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا پس اِن کو آگ کا دُگنا عذاب دے (اللہ) فرمائے گا ہر ایک کے لیے دُگنا عذاب ہے لیکن تم نہیں جانتے۔
(الاعراف – 38، 39)
لیکن درحقیقت قیامت کے دن ذمہ داری منتقل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ہر شخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہوگا، اگرچہ وہ کسی کی پیروی میں ہی کیوں نہ گمراہ ہوا ہو۔ لہٰذا، عقل اور قرآن کی روشنی میں خود تحقیق اور حق کو پہچاننا ہر فرد کی ذاتی ذمہ داری ہے۔