روحوں کا زندہ انسانوں سے بات کرنا ثابت نہیں۔ انسان کے مرنے کے بعد اس کی روح برزخ میں چلی جاتی ہے، اور زندہ اور مردہ کے درمیان براہِ راست رابطے کا کوئی دروازہ نہیں رکھا گیا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اور ان کے پیچھے ایک حائل (پردہ) ہے قیامت کے دن تک
(المؤمنون: 100)
یعنی مرنے کے بعد برزخ کا پردہ حائل ہو جاتا ہے، جس کے بعد وہ دنیا والوں کے ساتھ بات نہیں کرسکتے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ…
جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے…
(صحیح مسلم، حدیث 1631)
یہ بھی واضح ہے کہ مرنے کے بعد مردہ شخص کے اعمال اور براہِ راست تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ اور زندہ لوگوں سے براہِ راست روحوں کی بات چیت نہ قرآن سے ثابت ہے، نہ صحیح حدیث سے۔ یہ زیادہ تر صوفیانہ قصے، خواب یا شیطانی وسوسے ہوتے ہیں۔