مروجہ دم درود اور چلہ کشی دین کا حصہ نہیں بلکہ یہ خود ساختہ رسومات اور بدعات ہیں جن کی اصل قرآن و سنت میں نہیں ملتی۔ دین میں اصل وہی ہے جو اللہ نے نازل کیا اور نبی ﷺ نے سکھایا۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا
(المائدہ 3)
دم اور رقیہ کا وہ طریقہ جو نبی ﷺ نے سکھایا ہے جائز ہے جیسے قرآن کی آیات اور مسنون دعاؤں سے دم کرنا مگر لکھے ہوئے کاغذ گلے میں ڈالنا یا چلہ کشی کرنا کہ مخصوص دنوں یا راتوں میں الگ تھلگ بیٹھ کر خود ساختہ اذکار یا ورد کرنا یہ قرآن اور سنت میں کہیں ثابت نہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ
جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز پیدا کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697 صحیح مسلم 1718)
مسنون دم ہو تو جائز اور سنت ہے لیکن تعویذ گنڈے اور چلہ کشی بدعت ہیں اور دین کا حصہ نہیں۔