قرآن و سنت کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ عبادت صرف اللہ کے لیے خاص ہے، کسی درگاہ یا قبر پر جانا، جھکنا، منت ماننا یا دعا مانگنا عبادت میں غیر اللہ کو شریک کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَأَنَّ ٱلۡمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدۡعُواْ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدٗا (الجن: 18)
اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔
نبی کریم ﷺ نے بھی قبروں پر عبادت اور ان کو عید کی طرح بار بار حاضری دینے سے منع فرمایا، اور فرمایا
لَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا
میری قبر کو عید نہ بناؤ۔
(ابوداؤد، حدیث 2042)
لہٰذا درگاہوں پر حاضری دینا عبادت نہیں بلکہ دین میں اضافہ یعنی بدعت ہے۔ صحابہ کرامؓ کبھی عبادت کی نیت کر کے نبی ﷺ کی قبر پر حاضریاں نہیں دیتے تھے۔ بلکہ سیدھا اللہ سے مانگتے تھے۔ آج کے دور میں قبروں اور درگاہوں کو عبادت کا مرکز بنایا جارہا ہے جو بدعت اور شرک کے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔