نہیں، درباروں اور قبروں پر نذر دینا جائز نہیں ہے۔ نذر صرف اللہ کے لیے ہے، کسی مخلوق کے لیے نذر دینا شرک ہے۔
يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا
وہ اپنی نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیل جائے گی۔
(الإنسان 7)
یہ آیت بتاتی ہے کہ نذر اللہ کے لیے ہے، کیونکہ اسی کے سامنے ڈر اور تقویٰ مطلوب ہے۔ قبروں یا اولیاء کے نام پر نذر دینا عبادت کو غیر اللہ کی طرف پھیرنا ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
لَعَنَ اللَّهُ مَن ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ
اللہ کی لعنت ہے اس پر جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے۔
(صحیح مسلم، حدیث 1978)
یہی حکم نذر کا ہے، کیونکہ نذر بھی ایک عبادت ہے۔
لہٰذا درباروں پر نذریں دینا نہ صرف ناجائز بلکہ شرک ہے، اور توحید یہ ہے کہ ہر نذر، ہر قربانی، ہر دعا صرف اللہ کے لیے ہو۔