جی ہاں، قرآنِ کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جب شیاطین (جنات) آسمان کی باتیں چوری چھپے سننے کی کوشش کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر شعلہ زن انگارے (شہابِ ثاقب) پھینکتا ہے تاکہ وہ بھاگ جائیں اور سچائی تک رسائی نہ حاصل کر سکیں۔
وَأَنَّا لَمَسْنَا ٱلسَّمَآءَ فَوَجَدْنَـٰهَا مُلِئَتْ حَرَسًۭا شَدِيدًۭا وَشُهُبًۭا وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَـٰعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ ٱلْـَٔانَ يَجِدْ لَهُۥ شِهَابًۭا رَّصَدًۭا
اور (جنات نے کہا) ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہرہ داروں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا۔
اور ہم پہلے آسمان میں سننے کی جگہوں پر بیٹھا کرتے تھے، مگر اب جو کوئی سننے کی کوشش کرتا ہے، وہ اپنے لیے گھات میں لگا ہوا ایک شہاب (انگارے) پاتا ہے۔
(الجن – 8-9)
إِنَّا زَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِزِينَةٍ ٱلْكَوَاكِبِ وَحِفْظًۭا مِّن كُلِّ شَيْطَـٰنٍۢ مَّارِدٍۢ لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى ٱلْمَلَإِ ٱلْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍۢ دُحُورًۭا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ وَاصِبٌۭ إِلَّا مَنْ خَطِفَ ٱلْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُۥ شِهَابٌۭ ثَاقِبٌۭ
یقیناً ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی زینت دی، اور ہر سرکش شیطان سے محفوظ رکھا۔ وہ اعلیٰ جماعت (فرشتوں) کی باتیں نہیں سن سکتے، اور ہر طرف سے ان پر پتھراؤ (آگ کے گولے) کیا جاتا ہے۔ (انہیں) دھتکارا جاتا ہے، اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔ سوائے اُس کے جو چوری سے کچھ سن لے، تو اس کے پیچھے ایک چمکتا ہوا شہاب دوڑتا ہے۔
(الصافات – 6 تا 10)
یاد رہے کہ وحی کا نظام محفوظ ہے اور کسی باطل قوت کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں۔