اسلام میں مومنہ عورت کا نکاح مومن مرد سے ہی کرنا لازم ہے یہ ایک پاکیزہ معاہدہ ہے جو ایمان، دین اور عقیدۂ توحید کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنہ عورت کو مشرک مرد کے ساتھ نکاح کرنے سے واضح طور پر منع فرمایا ہے، چاہے وہ مشرک مرد کتنا ہی پسند کیوں نہ ہو۔ اس ممانعت کی اصل بنیاد عقیدۂ توحید اور دین کے تحفظ پر ہے۔ اللہ تعالیٰ مشرک سے کس قدر نفرت کرتا ہے کہ اپنے مومن بندوں کو حکم دے رہا ہے کہ مشرک مرد سے مومنہ عورت کا ہر گز نکاح نہ کرے۔فرمایا
۔۔۔وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْ اُولٰٓىِٕكَ يَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ وَ اللّٰهُ يَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ وَ يُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَؒ
اور مومنہ خواتین کو مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو ، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں، مومن غلام بھی مشرک سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بہت ہی پسند کیوں نہ ہو۔یہ تو تمہیں جہنم کی طرف بلاتے ہیں ، اور اللہ تمہیں اپنے حکم سے جنت و مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ اور لوگوں کے لئے اپنی آیات واضح طور پر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔
(البقرة 221)
مومنہ عورت کا مشرک مرد سے نکاح صریحاً حرام ہے، کیونکہ یہ توحید کے منافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ ایمان کو ترجیح دی جائے، چاہے ظاہری طور پر مشرک کتنا بھی مرغوب ہو۔ نکاح دین کے تحفظ کا ذریعہ ہے، نہ کہ ایمان کو خطرے میں ڈالنے کا۔
“إِنَّ ٱلْمُشْرِكِينَ نَجَسٌۭ”
“یقیناً مشرک ناپاک ہیں۔”
(التوبہ: 28)
لہٰذا، شریعت کے مطابق مومنہ کا نکاح صرف ایمان دار، موحد مرد سے ہونا چاہیے، تاکہ ایمان سلامت اور گھرانہ توحید پر قائم رہے۔