|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ الممتحنہ

سورۃ  الممتحنہ مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 60 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے90نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 13آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔ اس سورة کی آیت نمبر 10 میں حکم دیا گیا ہے کہ جو عورتیں ہجرت کر کے آئیں اور مسلمان ہونے کا دعویٰ کریں ان کا امتحان لیا جائے۔ اسی مناسبت سے اس کا نام الممتحنہ رکھا گیا ہے۔ اس کا تلفظ ممتَحَنَہ بھی کیا جاتا ہے اور ممتَحِنَہ بھی۔ پہلے تلفظ کے لحاظ سے معنی ہیں  وہ عورت جس کا امتحان لیا جائے ۔ اور دوسرے تلفظ کے لحاظ سے معنی ہیں  امتحان لینے والی سورة ۔ سورہ ممتحنہ کے پہلے رکوع میں حکم فرمایا گیا کہ دشمنان اللہ اور  اسکےرسول سے کوئی رشتہ اور تعلق نہ رکھا جائے اور فرمایا گیا کہ میں تمہاری ہر خفیہ اور اعلانیہ باتوں کا جاننے والا ہوں لہذا ایسے رشتوں اور تعلقات سے بچے رہو اور اس بارے میں  ابراہیم ؑکی مثال دی گئی کہ کس طرح انہوں نے اللہ کی محبت میں اپنے کافر رشتہ داروں سے تعلقات منقطع فرمالئے یوں اللہ کی محبت میں دنیا کے محبتوں کے انقطاع کی اعلی مثال قائم کر دی۔

دوسرے رکوع میں فتح مکہ کی بشارت دی گئی اور ان عورتوں کے لئے شرعی حکم بیان کیا گیا جو فتح مکہ سے پہلے اور صلح حدیبیہ کے بعد مکہ مکرمہ سے نکل کر مدینہ چلی آئی تھیں اور آخر میں ایمان والی عورتوں کو خصوصی ایمانی ہدایات دی گئیں۔

: سورة الممتحنہ  کاماقبل سے ربط

سورة مجادلہ اور حشر میں منافقین پر زجریں تھیں۔ اب الممتحنہ میں علی سبیل التنزیل ان مومنین کاملین پر زجر ہوگا جن سے جہاد کے بارے میں کوتاہی ہوئی۔

 یا ایہا الذین امنوا لا تتخذوا عدوی۔ تا واللہ بما تعملون بصیر  یہ ان مومنین کاملین پر زجر ہے جن سے جہاد کے بارے میں منافقوں کا سا فعل سرزد ہوچکا تھا۔ حاطب بن ابی بلتعہ (رض) سے غلطی ہوئی کہ انہوں نے ایک مصلحت کی بناء پر مسلمانوں کا ایک اہم جنگی راز مشرکین مکہ کو پہنچانے کی کوشش کی۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ مشرکین ان کے ممنون ہو کر ان کے اہل و عیال کی حفاظت کریں گے۔ فرمایا : اے اہل ایمان، جو لوگ میرے اور تمہارے دشمن ہیں ان سے دوستی کا برتاؤ مت کرو۔یہ وہی لوگ ہیں جو کل ہی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور خود تم کو مکہ سے نکال رہے ہیں۔ ان کی عداوت و دشمنی کا یہ عالم ہے کہ اگر وہ تمہیں کہیں پالیں تو پورے پورے بغض کا اظہار کریں اور تمہیں ہاتھوں اور زبانوں سے ایذاء دینے کی کوشش کریں اور یہ آرزو کریں کہ تم دین اسلام سے پھر جاؤ تو کیا ایسے لوگ کسی قسم کی دوستی کے لائق ہیں ؟ اور جو اہل و عیال کی خاطر تم نے ایسا کیا ہے قیامت کے دن وہ تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے۔  قد کانت لکم اسوۃ۔ تا۔ فان اللہ ھو الغنی الحمید  تمہارے لیے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے متعبین میں بہت عمدہ نمونہ تھا تمہیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تمام کافروں سے مکمل قطع تعلق کرنا چاہیے تھا جیسا کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ ہم تم سے اور تمہارے خود ساختہ معبودوں سے بیزار ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان اس وقت تک بغض و عداوت قائم رہے گی جب تم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان نہ لے آؤ، البتہ ابراہیم (علیہ السلام) حسب وعدہ اپنے باپ کے لیے ہدایت کی دعا مانگتے رہے۔ لیکن جب انہیں معلوم ہوگیا کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہوسکتی تو اس کے لیے دعا مانگنا چھوڑ دیا۔  عسی اللہ ان یجعل۔ ۔الخ  مسلمانوں کو امید دلائی، ہوسکتا ہے کہ دشمنان اسلام کو اللہ تعالیٰ اسلام قبول کرنے کی توفیق عطاء فرما دے۔ اور اس طرح تمہارے اور ان کے درمیان دوستی کی راہ ہموار ہوجائے۔  لاینھکم اللہ۔۔الخ  البتہ ان کافروں سے دوستی اور احسان کا برتاؤ کرنے سے منع فرماتا ہے جو دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ لڑتے رہے ہیں اور جنہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا نکالنے میں مدد دی ہے۔  یا ایہا الذین امنوا اذا جاء کم المومنات۔ تا۔ واتقوا اللہ الذی انتم بہ مومنون  قانون اول برائے مومنات مہاجرت۔ اگر کوئی عورت ایمان قبول کرنے کے بعد ہجرت کر کے تمہارے باس آجائے تو امتحان کرلو کہ واقعی وہ مومنہ ہے اگر تمہیں اس کے مومنہ ہونے کا یقین ہوجائے تو اب اسے کافروں کی طرف نہ بھیجو، کیونکہ اب نہ وہ کافروں کے لیے حلال ہے اور نہ کافر ہی اس کے لیے حلال ہیں یا ایہا النبی اذا جاءک المؤمنات۔ تا۔ ان اللہ غفور رحیم  یہ دوسرا قانون ہے برائے بیعتِ زنان۔ جب آپ کے پاس عورتیں بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوں تو آپ ان شرائط پر ان سے بیعت لیا کریں (1) اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں (2) چوری نہ کریں۔ (3) بدکاری نہ کریں (4) اولاد کو قتل نہ کریں (5) کسی پر بہتان نہ باندھیں اور (6) آپ کی نافرمانی نہ کریں۔ یا ایہا الذین امنوا۔ ۔الخ  یہ مومنین پر زجر ہے۔ ان کافروں سے دوستی نہ کرو جو کفر و شرک کی وجہ سے آخرت کے اجر وثواب سے اسی طرح محروم و مایوس ہیں جس طرح وہ کافر جو مرچکے ہیں۔

:مختصر ترین خلاصہ

مومنین وکاملین پر زجر، قانون برائے مومنات مہاجرت، بیعت زنان پر شرائط، زجر برائے مومنین۔