|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ الصف

سورۃ  الصف مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 61 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے110نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 14آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورہ کا نام چوتھی آیت کے جملے  یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہ صَفّاً سے ماخوذ ہے۔ مراد یہ ہے کہ وہ سورة ہے جس میں لفظ صف آیا ہے۔ اس سورۃ کے پہلے رکوع میں فرمایا گیا کہ اے مومنوا تم جو کام نہیں کرتے وہ کیوں کہتے ہو یعنی جو کہتے ہو وہ کرو بھی۔اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں سے اللہ نے اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے ،پھرموسی ؑ کی رسالت بیان کی گئی اور بتایا کہ ان کی قوم کی طرف سے ان کو شدید ایذا اٹھانا پڑی ۔پھر بتایا گیا کہ عیسی رسول اللہ کی آمد کی بشارت دیتے تھے ،اور فرماتے تھے کہ میرے بعد وہ عظیم رسول تشریف لا رہے ہیں جن کا نام نامی اسم گرامی احمد ہے پھر مومنوں کو غلبہ اسلام کی خوشخبری سنائی گئی کہ اللہ اپنے دین کو ضرور غالب کرے گا ۔اور دوسرے رکوع میں اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کا حکم بیان فرمایا گیا اور اس کا عظیم اجر اور دنیاوی برکات بتائی گئی اور اس سلسلہ میں عیسی کے حواریوں کی مثال دی گئی کہ کس طرح انہوں نے دین کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا۔

: سورة الصف  کا سورۃ الممتحنہ سے ربط

سورة ممتحنہ میں نہایت ہی بلند پایہ مومنین پر زجریں تھیں اب سورةالصف میں ان سے کمتر رتبہ کے مومنوں پر زجریں ہوں گی جن سے جہاد کے بارے میں کوئی کوتاہی ہوئی۔

 سبح للہ ما فی السماوات۔۔الخ  بیان مسئلہ توحید جس کی خاطر جہاد لازم کیا گیا۔  یا ایہا الذین امنوا۔ تا۔ بنیان مرصوص  خطاب اول برائے مومنین بطور زجر۔ تم کہتے تھے ہمیں وہ امور معلوم ہوجائیں جن کو بجا لانے سے اللہ راضی ہو تو ہم ان کی تعمیل کریں گے۔ اب جب اللہ نے جہاد فرض کردیا ہے جو رضائے الٰہی کا ذریعہ ہے تو اس سے کیوں جی چراتے ہو۔ اللہ تعالیٰ کو یہ ہرگز پسند نہیں کہ جو کچھ کہو اس پر عمل نہ کرو۔ اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میںسیسہ پلائی دیوار بن کر لڑیں۔ واذ قال موسیٰ۔۔الخ  قصہ یہود برائے زجر۔ دیکھو قوم موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کے ساتھ جہاد کے معاملے میں کجروی اختیار کی تو ان پر غضب مہر مار دی گئی۔ تم ان کی مانند نہ بنو۔  واذ قال عیسیٰ۔ تا۔ ولو کرہ المشرکون  قصہ عیسیٰ برائے ترغیب الی القتال۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے جس آخری نبی کی بشارت دی تھی وہ دلائل وبینات کے ساتھ آچکا ہے لیکن ان معاندین نے اسے جادو اور افتراء قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ دین حق کو غالب و منصور کرنا چاہتا ہے لہٰذا ان معاندین کے ساتھ جہاد کرو، اللہ تمہیں فتح دے گا۔  یا ایہا الذین امنوا۔ تا۔ وبشر المومنین  خطاب ثانی برائے مومنین۔ ترغیب الی القتال عذاب الہیٰ سے بچنے کے لیے سب سے اعلی کاروبار یہ ہے کہ تم ایمان لانے کے بعد اپنے مال وجان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ اللہ تمہیں دشمنوں پر فتح دے گا، تمہارے گناہ معاف فرمائے گا اور دائمی باغوں میں داخل کرے گا۔  یا ایہا الذین امنوا۔ تا۔ فاصبحوا ظاھرین  خطاب سوم برائے مومنین۔ ترغیب الی القتال۔ جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریین نے ان کا ساتھ دیا اور توحید کی خاطر جہاد کیا تو اللہ نے ان کو دشمن پر فتح دی۔ اسی طرح تم بھی خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ جہاد کرو۔ اللہ تمہیں فتح عطا فرمائے گا۔ خطاب اول پہلے قصے کے ساتھ متعلق ہے اور خطاب دوم و سوم دوسرے قصے کے ساتھ متعلق ہے۔

:مختصر ترین خلاصہ

اہل ایمان کو بتایا گیا ہے کہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کی راہ صرف ایک ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول پر سچے دل سے ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرو۔ آخرت میں اس کا ثمرہ اللہ کے عذاب سے نجات، گناہوں کی مغفرت، اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت کا حصول ہے، اور دنیا میں اس کا انعام اللہ  کی تائید و نصرت اور فتح و ظفر ہے۔ اہل ایمان کو تلقین کی گئی ہے کہ جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے اللہ کی راہ میں ان کا ساتھ دیا تھا اس طرح وہ بھی  انصار اللہ  بنیں تاکہ کافروں کے مقابلہ میں ان کو بھی اسی طرح اللہ کی تائید حاصل ہو جس طرح پہلے ایمان لانے والوں کو حاصل ہوئی تھی۔بیان توحید، زجر، ترغیب الی الجہاد، نمونہ از بنی اسرائیل، بشارت فتح ۔