|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ  الحجرات

سورۃ  الحجرات مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 49 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے106نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 18آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورۃ کا نام آیت 4 کےجملے   اِنَّ الَّذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَاءِ الْحُـجُرٰتِ   سے ماخوذ ہے۔ مراد یہ ہے کہ وہ سورۃ جس میں لفظ الحجرات آیا ہے۔

 :سورة الحجرات  کا سورۃ الفتح سے ربط

سورة فتح میں اعلان فتح کے بعد سورة حجرات میں مسلمانوں کو منظم اور متفق رکھنے کے لیے آداب بیان کیے گئے ہیں۔

اس سورت کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ ابتدائے سورت سے لے کر ان اللہ علیم خبیر تک ہے اور دوسرا حصہ قالت الاعرابسے لے کر آخر سورۃ تک ہے۔

 پہلا حصہ : اس میں سات معاشرتی قوانین مذکور ہیں جن میں سے پہلے دو  رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آداب سے متعلق ہیں اور باقی پانچ عام معاشرہ سے متعلق ہیں۔ پہلا قانون :  یا ایہا الذین امنوا لا تقدموا۔۔الخ  اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور مخالفت نہ کرو۔ دوسرا قانون :  یا ایہا الذین امنوا لا ترفعوا۔ تا۔ واجر عظیم ۔ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گفتگو کرتے وقت تمہاری آواز آپ کی آواز سے بلند نہ ہونے پائے اور آپ کی مجلس میں پست آواز میں گفتگو کرو۔  ان الذین ینادونک۔ تا۔ واللہ غفور رحیم ۔ یہ ان دیہاتیوں پر زجر ہے جنہوں نے آپ کے حجرات سے باہر کھڑ ہو کر آپ کو بلند آواز سے پکارنا شروع کیا۔ تیسرا قانون :  یا ایہا الذین امنوا ان جاء کم۔۔الخ  کسی خبر کی بناء پر کوئی اقدام کرنے سے پہلے اس کی پوری تحقیق کرلو۔ تاکہ بعد میں اپنے اقدا پر پشیمان نہ ہونا پڑے۔  واعلموا ان فیکم رسول اللہ۔ تا۔ واللہ علیم حکیم  یہ قانون اول سے متعلق ہے یعنی تم پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت فرض ہے نہ کہ آپ پر تمہاری اطاعت۔ چونکہ تمہاردلوں میں ایمان کو محبوب کرنا، کفر و فسق اور عصیان سے تمہیں دور رکھنا مقصود ہے اس لیے تم پر پیغمبر (علیہ الصلوۃ والسلام) کی اطاعت فرض کی گئی ہے۔ چوتھا قانون :  وان طافتان من المومنین اقتتلوا۔ تا۔ لعلکم ترحمون  اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو ۔ اگر دونوں میں سے کوئی ایک فریق صلح پر آمادہ نہ ہو تو اس سے قتال کرو یہاں تک کہ وہ حکم الٰہی کے سامنے جھک جائے۔ پانچواں قانون :  یا ایہا الذین امنوا لیسخر قوم۔ ۔الخ  آپس میں ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاؤ، نہ ایک دوسرے کے عیبوں کا طعنوں نہ دو اور نہ ایک دوسرے کا نام بگاڑو۔ چھٹا قانون :  یا ایہا الذین امنوا اجتنبوا۔ تا۔ ان اللہ تعاب رحیم  کسی کے بارے میں بلا وجہ بدگمانی نہ کرو۔ دوسروں کی عیب جوئی نہ کرو اور کسی کی پس پشت بدگوئی (غیبت) نہ کرو۔ ساتواں قانون :  یا ایہا الناس انا خلقناکم۔۔الخ  نسب پر فخر نہ کرو، عظمت شان کا مدار نسب نہیں، بلکہ ایمان وتقوی ہے۔

 دوسرا حصہ :  قالت الاعراب امنا۔۔الخ  یہ ان دیہاتیوں پر زجر ہے جنہوں نے اپنے ایمان کا اظہار کر کے پیغمبر (علیہ السلام) پر احسان کرنا چاہا۔ فرمایا ایمان کامل یہ ہے کہ ایمان کے بعد شک پیدا نہ ہو اور اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کیا جائے اور پھر یہ تمہارا کونسا احسان ہے۔ احسان تو اللہ تعالیٰ کا ہے جس نے تمہیں ایمان کی راہ دکھائی اور اسلام قبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائی۔  ان اللہ یعلم غیب السموات۔۔الخ  آخر میں مسئلہ توحید کا بیان ہے علی سبیل الترقی۔ چونکہ عالم الغیب اللہ تعالیٰ ہی ہے، اس لیے اس کے سوا کوئی معبود اور پکارے جانے کے لائق نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں۔

مختصر ترین خلاصہ

 حصہ اول میں آداب پیغمبر (علیہ السلام) ،مسلمانوں کو باہمی معاشرت کے آداب کی تعلیم۔ حصہ دوم میں اعراب پر شکوی اور بیان توحید بر سبیل ترقی سورة محمد میں فرمایا۔  لا الہ الا اللہ  کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر سورة فتح میں فرمایا۔  تسبحوہ  یعنی معبود وہی ہے کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ کیونکہ عالم الغیب وہی ہے اور کوئی نہیں یہ حجرات کے آخر میں فرمایا۔ ان اللہ یعلم غیب السموات والارض۔