سورۃ ابراہیم مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 14 چودھویں نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے72 بہاترویں نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 52آیات ہیں جو7 رکوع پر مشتمل ہیں ۔ اس سورة کا نام سورة ابراہیم ہے یہی نام اس سورة کی آیت نمبر 35 سے لیا گیا ہے،اس سورة میں ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاؤں کا ذکر ہے اس لیے یہ نام رکھا گیا ہے۔اس سورۃ کے آغاز میں نبیﷺ اور دیگر انبیاء کا مقصد بعثت بتایا گیا اور بطور مثال موسی علیہ سلام کا ذکر کیا گیا پھر انبیاء سابقین اور ان کے مخالفین کے مابین ہونے والے بعض مکالمات بتائے گئے نیز بتایا گیا کہ کفار انبیاء سابقین کو دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کیا کرتے تھے مگر ان کی کوشش ہمیشہ ناکام رہتی تھی اور نتیجے میں کفار نار جہنم کا ایندھن بنتے تھے اس کے بعد کفار کی بے مقصد زندگی اور اس کا آخری انجام واضح کیا گیا۔
پھر روز قیامت شیطان کی اپنے پیروکاروں سے بےزاری کا پردہ فاش کیا گیاکہ کس طرح وہ ہر الزام سے خود کو بری کرے گا کہ اس سورۃ میں حق و باطل کو دو درختوں کی مثال سے واضح کیا گیا پھر اللہ تعالی نے انسانوں کے لیے اپنی بعض ارضی و سماوی نعمتیں گنوائیں اورپھرابراہیم علیہ السلام کا مذکورہ واقعہ لایا گیا اور آخر میں دعوت توحید و رسالت کو مختلف طریقوں سے واضح کیا گیا۔
سورة ابراہیم کا ماقبل سے ربط
یوسف (علیہ السلام) کا توحید کے بارے میں بیان پڑھ چکے ہیں جو انہوں نے جیل میں قیدیوں کے سامنے دیا، نیز رعد اور دوسرے فرشتوں کا حال بھی پڑھ لیا کہ وہ بھی ہر وقت شرک سے اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی بیان کرتے رہتے ہیں اب ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا حال بھی دیکھ لو کہ وہ اپنے اہل و عیال کو بحکم الٰہی ایک بیابان میں چھوڑ کر اللہ کی توحید کا اعلان کرتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَام ۔رَبَّنَا اِنَّکَ تَعْلَمُ مَانُخْفِی وَ مَا نُعْلِنُ اور اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ وَھَبَ لَیْ عَلَی الْکِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ (رکوع 6)۔
گزشتہ سورتوں میں مسئلہ توحید کو دلائل عقلیہ و نقلیہ سے واضح کیا گیا یہاں تک کہ مسئلہ توحید پر مزید ثبوت کی ضرورت نہ رہی ۔ اس کے بعد سورة رعد میں مزید دلائل بطور تنبیہات کا ذکر کیا گیا تاکہ شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے مگر معاندین پھر بھی نہیں مانتے اب سورة ابراہیم میں دلائل توحید کے ساتھ وقائع دنیوی و اخروی بیان کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ بعض طبائع خوشخبری یا ڈر سن کر براہ راست پر آجاتی ہیں۔ وقائع سے تخویفات دنیوی و اخروی اور انعامات مراد ہیں۔
اس سورت میں توحید پر تین عقلی دلیلیں دو مختصر اور ایک مفصل، ایک نقلی دلیل اجمالی از تمام انبیاء (علیہم السلام) و مومنین اور ایک دلیل نقلی تفصیلی از ابراہیم (علیہ السلام) اور چھ واقعات دنیویہ و اخرویہ کا بیان ہے۔ کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ ۔۔الخ تمہید مع ترغیب یہ قرآن جو دلائل و وقائع پر مشتمل ہے ہم نے آپ پر اس لیے نازل کیا ہے تاکہ آپ اس کے دلائل و وقائع بیان کر کے لوگوں کو کفر و شرک اور رسوم جاہلیت کے اندھیروں سے نکال کر ایمان اور توحید کی روشنی میں لے آئیں۔
دلائل عقلیہ
پہلی عقلی دلیل
اَللہُ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِیْ الْاَرْضِ (رکوع 1) ۔ کارساز صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جو تمام کائنات سماوی وارضی کا بلا شرکت احد خالق ومالک اور اس میں متصرف علی الاطلاق ہے۔ وَ وَیْلٌ لِّلْکٰفِرِیْنَ۔۔ الخ تخویف اخروی ہے۔ وَ مَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ۔۔ الخ یہ ابتداء سورت سے متعلق ہے یعنی آپ سے پہلے بھی ہم نے قوموں میں پیغمبر بھیجے جو ان کی زبان میں ان کو راہ ہدایت کی طرف بلاتے رہے۔ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسیٰ۔۔ الخ دیکھو ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا تھا اور انہیں حکم دیا تھا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالو اور ان کو وقائع امم سابقہ اور ہمارے انعامات یاد دلاؤ۔
دوسری عقلی دلیل
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ (رکوع 3) ۔ اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات کو اظہار حق کے لیے پیدا کیا ہے اور عالم کے ذرے ذرے کو توحید پر دلیل و شاہد بنایا ہے۔
تیسری عقلی دلیل مفصل
اَللہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ تا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ کَفَّارٌ (رکوع 5) ۔ زمین و آسمان کو اللہ تعالیٰ ہی پیدا فرمایا۔ آسمان سے بارش برسا کر ہمارے لیے انواع و اقسام کے پھل وہی پیدا کرتا ہے۔ دریاؤں اور سمندروں میں کشتیاں اور بحری جہاز اسی نے اپنے حکم سے ہمارے کاموں میں لگا دئیے ہیں کہ ہم جہاں چاہیں ان کو لے جائیں مگر ان کو تھامنے والا اور ان کو غرق ہونے سے بچانے والا وہی ہے۔ دریا، سورج، چاند، دن اور رات ہر چیز کو اس نے ہمارے فائدے کے لیے مختلف کاموں میں لگا رکھا ہے اور یہ سارا نظام اس کے حکم کے مطابق اپنی ڈیوٹی ادا کر رہا ہے۔ ہم جو کچھ اس سے مانگتے ہیں اس کا دینے والا بھی وہی ہے۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ کے انعامات بےپایاں اور حد و حساب سے باہر ہیں مگر اس کے باوجود مشرک لوگ اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی بہت سی نعمتوں کو غیر اللہ کی طرف سے سمجھتے ہیں۔
دلائل نقلیہ
پہلی دلیل نقلی اجمالی از تمام انبیاء (علیہم السلام) وجملہ مومنین
اَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً تا یَتَذَکَّرُوْنَ (رکوع 4) کلمہ طیبہ سے کلمہ توحید مراد ہے جس کی تبلیغ و اشاعت تمام انبیاء (علیہم السلام) کا متفقہ مشن تھا۔
دوسری دلیل نقلی تفصیلی از ابراہیم (علیہ السلام)
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰھِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ تا اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَا (رکوع 6) ۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے جب اپنی بیوی اور معصوم بچے کو بےآب و گیا بیابان میں چھوڑا اس وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کی اے اللہ ! مجھے اور میری اولاد کو شرک سے دور رکھنا۔ اور ساتھ ہی اعلان فرمایا کہ اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں۔
وقائع دنیویہ واخرویہ
اس سورت کا مقصد وقائع دنیویہ و اخرویہ بیان کر کے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے اس لیے اس میں سات وقائع دنیویہ واخرویہ مذکور ہیں دو دنیویہ اور پانچ اخرویہ۔ وقائع سے تخویفات اور انعامات مراد ہیں۔
ا۔ اَلَمْ یَاتِکُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ تا کُلَّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ (رکوع 3)۔ یہ تخویف دنیوی اور خطاب اہل مکہ سے ہے فرمایا کیا تمہیں قوم نوح قوم عاد، قوم ثمود اور ان کے بعد کی سرکش قوموں کی سرگذشت نہیں معلوم ! کہ کس طرح ہمارے پیغمبر و دلائل ومعجزات لے کر ان کے پاس پہنچے اور مسئلہ توحید ان پر خوب واضح کیا مگر ان کی قومیں کٹ حجتی اور مجادلہ پر اتر آئیں اور ضد وعناد کی وجہ سے مسئلہ توحید کو نہ مانا اور انبیاء (علیہم السلام) کو طعن کا نشانہ بنایا آخر اللہ نے انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے متبعین کو صبر و استقلال کا ثمرہ عطا کیا اور معاندین کو تباہ و برباد کردیا۔ اقوام گزشتہ کے دردناک انجام سے عبرت حاصل کرو اور ضد وعناد سے باز آجاؤ۔ ورنہ تمہارا حشر بھی ویسا ہی ہوگا۔
ب۔ مِنْ وأَرَائِہٖ جَھَنَّمُ تا عَذَابٌ غَلِیْظٌ (رکوع 3)۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ دنیوی عذاب کے بعد آخرت میں انہیں دردناک سزا دی جائیگی جس کی ہولناکی اور درد انگیزی کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس کے بعد مشرکین کے اعمال کی مثال بیان کی گئی ہے۔ مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ۔۔الخ کفار و مشرکین کے اعمال ایسے ہیں جیسا کہ راکھ پڑی ہو اور تند و تیز ہوا کا طوفان اسے اڑا لے جائے اور وہاں کچھ بھی باقی نہ رہے۔ اسی طرح مشرکین اپنے زعم میں یا فی الواقع جو نیک کام کرتے ہیں وہ بوجہ شرک سب باطل ہیں اور ان کا کچھ ان کو ہاتھ نہ آئے گا۔
ت۔ اِنْ یَّشَا یُذْھِبْکُمْ۔۔ الخ یہ تخویف دنیوی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تمہیں ہلاک کردے اور تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے اس کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔
ث۔ وَ بَرَزُوْا لِلہِ جَمِیْعًا (رکوع 3) تا اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ (رکوع 4) ۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ قیامت کے دن تابعین اور متبوعین و مشرک لوگ اور ان کے راہنما اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہوں گے اور یک دوسرے کو ملامت کریں گے انجام کار سب کو جہنم میں داخل کردیا جائے گا۔ وَ اُدْخِلَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا۔۔ الخ بشارت اخروی ہے۔
ج۔ قوموں کو جہنم میں دھکیلا وہ خود بھی جہنم کا ایندھن ہونگے۔ وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا یہ زجر ہے۔ اس سورت میں چونکہ تخویفات بہت ہیں۔ اس لیے دفع عذاب کے لیے شرک سے بچنے اور علانیہ اور پوشیدہ طور پر مخلوق سے احسان کرنے کا حکم دیا گیا اور ساتھ ہی امر مصلح نماز قائم کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوْا الصَّلٰوۃَ۔۔ الخ
ح۔ فَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ غَافِلًا تا وَ اَفْئِدَتُھُمْ ھَوَاءٌ (رکوع 7)۔ تخویف اخروی ہے۔ مشرکین جو کچھ کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے بےخبر نہیں وہ ان کو ان کے تمام اعمال مشرکانہ و افعال مسرفانہ کی پوری پوری سزا دے گا۔ فَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ مُخْلِفَ وَعْدِہٖ رُسُلَہٗ ۔۔الخ یہ تخویف اخروی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں سے جو وعدہ کیا ہوا ہے وہ اس کے خلاف نہیں کرے گا کہ ان کے دشمنوں کو آخرت میں ذلیل و رسوا کرے گا اور انہیں ان کے کرتوتوں کی المناک سزا دے گا۔ آخر میں ھٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ سے تمام مذکورہ بالا دلائل و وقائع کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ان تمام بیانات کی غرض وغایت لوگوں کو مسئلہ توحید سمجھانا ہے۔
مختصر ترین خلاصہ
سورة ابراہیم کا مقصد وقائع امم سابقہ اور ایام اللہ تعالیٰ کی تذکیر سے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے۔ اس لیے اس سورت میں سات وقائع مذکور ہیں اور ساتھ ہی توحید پر تین عقلی دلیلیں اور دو نقلی دلیلیں بھی پیش کی گئی ہیں۔
Download PDF