روح مطمئنہ مرنے کے بعد بدن سے آزاد ہو کر برزخ میں آرام و سکون کے لیے اللہ کے پاس جاتی ہے۔ اس کا مقام جنت کی ابتدائی راحت اور اللہ کی رضا کے مطابق مخصوص ہے۔ قیامت تک روحیں اپنے اعمال اور اللہ کی رحمت کے مطابق برزخ میں رہتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً
اے مطمئنہ روح! واپس جا اپنے رب کے پاس، وہ راضی ہے اور تم بھی راضی ہو۔
(الفجر:27-28)
یہاں واضح ہے کہ اللہ کی رضا حاصل کرنے والی روح کو قبض کے بعد سیدھا اللہ کے پاس لے جایا جاتا ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَابْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
بیشک وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر استقامت اختیار کی، فرشتے ان پر نازل ہوتے ہیں کہ تم نہ ڈرو اور نہ غمگین ہو، اور خوشخبری سناو کہ وہ جنت جس کی تمہیں بشارت دی گئی تھی، تمہارے لیے ہے۔
(السجدہ :30)
مؤمن کی روح مطمئنہ قبض کے بعد سیدھا اللہ کی رضا کے مطابق جنت میں جاتی ہے۔