|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

توحید کے بغیر عمل کی کیا حقیقت ہے؟

توحید کے بغیر عمل کی قرآن میں کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ توحید ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی قبولیت اور انسان کی نجات کا دار و مدار ہے۔ اگر عمل کتنا ہی عظیم ہو لیکن اللہ کی وحدانیت کا اقرار اور اخلاص نہ ہو، تو وہ عمل اللہ کے نزدیک مردود ہے۔ توحید کے بغیر نہ صلوۃ قبول ہے، نہ روزہ، نہ صدقہ، نہ جہاد۔ کیونکہ عمل کی روح، اس کی نیت اور مقصد اگر غیراللہ کے لیے ہو جائے تو وہ شرک میں بدل جاتا ہے۔فرمایا

وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ ۖ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَـٰسِرِينَ
اور تحقیق تمہاری طرف اور تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی کی گئی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور ضائع کر دیا جائے گا، اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔
(الزمر 65)

یہ آیت نہایت واضح انداز میں بیان کرتی ہے کہ شرک تمام نیکیوں کو جلا دیتا ہے۔ اگر کوئی نبی جیسی عظیم ہستی بھی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرے، تو اس کا عمل بھی قبول نہیں تو باقی انسانوں کا کیا حال ہوگا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ توحید اللہ کے ہاں قبولیت کی پہلی شرط ہے۔

توحید اللہ کی بندگی کو خالص بناتی ہے اور انسان کو ہر جھوٹے سہارے سے کاٹ کر اللہ سے جوڑتی ہے۔ جو انسان توحید کے بغیر نیک عمل کرتا ہے، وہ گویا بنیاد کے بغیر عمارت بناتا ہے، جو گرنے کے سوا کچھ نہیں۔

وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے، تو اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
(المائدہ 72)

یعنی توحید کے بغیر عمل کی کوئی قیمت نہیں، نہ دنیا میں، نہ آخرت میں۔ شرک سب سے بڑا ظلم ہے جو انسان اپنے آپ پر کرتا ہے، اور توحید وہ نور ہے جو اعمال کو زندہ، خالص، اور نجات بخش بناتا ہے۔ قرآن کی تعلیم یہی ہے کہ سب سے پہلا اور اہم فریضہ اللہ کی یکتائی کو ماننا اور اسی کی بندگی اختیار کرنا ہے۔ یہی نجات کا دروازہ ہے، اور اسی کے بغیر سب دروازے بند ہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔