|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اللہ کو کونسی پکار پسند ہے؟

اللہ تعالیٰ کو وہ پکار پسند ہے جو خالص ہو جس میں شرک کی ملاوٹ نہ ہو، مردوں اور زندوں کے وسیلے سے پاک پکار ہو، جو اخلاص، عاجزی اور امید کے ساتھ کی جائے، جس میں ریا نہ ہو، دکھاوا نہ ہو، بلکہ دل سے نکلے اور اللہ پر مکمل بھروسا ہو بلخصوص عاجزی سے چپکے چپکے پکارا جائے۔

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِى عَنِّى فَإِنِّى قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ۔۔۔۝
اور جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں، پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔
(البقرہ – 186)

ٱدْعُوا۟ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ۝
اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(الاعراف – 55)

إِنَّهُمْ كَانُوا۟ يُسَـٰرِعُونَ فِى ٱلْخَيْرَٰتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًۭا وَرَهَبًۭا ۖ وَكَانُوا۟ لَنَا خَـٰشِعِينَ۝
وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے، اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے لیے جھکنے والے تھے۔
(الانبیاء – 90)

ایسے ہی اخلاص پر مبنی پکار کی ترغیب دی ہے، جس میں شرک، وسیلہ پرستی، یا ریاکاری کا شائبہ بھی نہ ہو:

ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
(اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا)
سورۃ الاعراف: 55

یہی اللہ تعالیٰ کو محبوب پکار ہے جو صرف اسی کے لیے ہو، کسی نبی، ولی، یا بزرگ کو درمیان میں نہ لایا جائے، اور دل اللہ ہی پر توکل سے بھرپور ہو۔ شرک سے پاک، عاجزی سے لبریز، اور چھپ کر مانگی گئی دعا اللہ کے ہاں جلدی قبول ہوتی ہے، جیسا کہ فرمایا:

إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا ۖ وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ
وہ نیک لوگ نیکیوں میں سبقت کرتے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے سامنے جھکے رہتے تھے
سورۃ الأنبياء: 90

لہٰذا، اللہ صرف اسی دعا کو پسند کرتا ہے جو خالص اس کے لیے ہو، نہ کہ کسی اور کے وسیلے یا نام پر۔ یہی توحید کی اصل روح ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔