|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اصحاب کہف کے واقعے میں قرآن میں غار کے ماحول کا بیان کس حکمت کو ظاہر کرتا ہے؟ سورج کے زاویے، دائیں بائیں جھکنے، اور آنکھوں سے دیکھنے کی کیفیت کیوں بیان کی گئی؟

قرآنِ حکیم نے اصحابِ کہف کے غار میں سونے کے ماحول کو غیر معمولی تفصیل سے بیان کیا ہے، خاص طور پر سورج کے زاویے، ان کے جسموں کا دائیں بائیں جھکنا، ان کی حالت کو دیکھنے والے پر طاری ہونے والے رعب کا ذکر۔

یہ تفصیلات صرف منظر نگاری (تصویر کشی) کے لیے نہیں، بلکہ ان کے پیچھے عمیق حکمتیں اور عقیدے کے اہم نکات پوشیدہ ہیں۔

وَتَرَى ٱلشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَٰوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ ٱلْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ ٱلشِّمَالِ وَهُمْ فِى فَجْوَةٍۢ مِّنْهُ…
اور آپ سورج کو دیکھیں گے جب وہ طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں جانب ہٹ جاتا ہے اور جب غروب ہونے لگتا ہے تو ان سے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کی کھلی جگہ میں ہیں
(الکہف 17)

سورج کے زاویے کا ذکر قدرت کی حفاظت کا تذکرہ سورج جب نکلتا، تو دائیں طرف سے ہٹ جاتا تھا اور جب غروب ہوتا، تو بائیں طرف سے گزرتا تھا۔ تاکہ سیدھی دھوپ ان کے جسموں پر نہ پڑے، جو آرام میں خلل یا جسم کے خراب ہونے کا باعث بن سکتی تھی۔یعنی اللہ نے قدرتی نظام کو یوں ترتیب دیا کہ صدیوں کی نیند کے باوجود ان کے جسم محفوظ رہے یہ اللہ کی حفاظت اور مافوق الاسباب قدرت کی علامت ہے۔

دائیں بائیں کروٹیں دلانا جسمانی تحفظ کی تدبیر ہے
وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ ٱلْيَمِينِ وَذَاتَ ٱلشِّمَالِ
اور ہم اُنھیں دائیں اور بائیں طرف (کروٹ) بدلتے رہتے ہیں۔
(الکہف 18)

اگر انسان لمبے عرصے تک ایک ہی کروٹ میں لیٹا رہے تو جسم سڑ جاتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے جسموں کو دائیں بائیں کروٹیں دلوا کر نہ صرف جسمانی تحفظ دیا۔

انھیں دیکھنے والے پر رعب اللہ کی ہیبت اور حفاظت
وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًۭا وَهُمْ رُقُودٌۭ ۚ
اور آپ انہیں بیدار گمان کرتے جبکہ وہ سوئے ہوئے تھے ، اور ہم دائیں اور بائیں ان کی کروٹیں بدلتے رہتے تھے۔
(الکہف 18)

اور ان کا منظر رعبناک اور خوف پیدا کرنے والا تھا۔ اللہ نے ان کی حفاظت کا ایک اور پہلو یہ رکھا کہ کوئی دشمن پاس نہ آ سکے۔ ان کی یہ ہیبت اللہ کی قدرت کی علامت بنی۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔