|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ التغابن

سورۃ  التغابن مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 64 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے109نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 18آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورۃ کا نام آیت نمبر 9 ذٰلِکَ یَوْمُ التَّغَابُن سے ماخوذ ہے۔ یعنی وہ سورة جس میں لفظ تغابن آیا ہے۔اس سورۃ کے پہلے رکوع میں اللہ تعالی کی عظمت و قدرت بیان کی گئی جیسے اس کا انسانوں کی مختلف شکلیں بنانا اور ارض وسماء کی تخلیق وغیرہ پھر فرمایا گیا کہ اللہ ارض و سما کی ہر بات جانتا ہے اور انسان جو کچھ ظاہر کرتے یا چھپاتے ہیں اللہ ہر چیز جانتا ہے پھر گزشتہ قوموں کی ہلاکت کی طرف اشارہ کر کے لوگوں کو اللہ اوراسکے رسول کی اطاعت پر ابھارا گیا پھر قیامت کا آنا اور جنتی لوگوں کی کامیابی اہل جہنم کی ناکامی بیان کی گئی اور کہا گیا کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کو دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا مگر اللہ سب کو اٹھائے گا تاکہ ایمان والوں کو جنت اور کفر والوں کو جہنم میں بھیجے ۔جبکہ دوسرے رکوع میں بتایا گیا کہ ہر مصیبت اللہ کے حکم سے آتی ہے لہذا ہر حال میں اللہ او راسکےرسول کی اطاعت جاری رکھو اور اموال اولاد کے فتنہ میں مبتلا نہ ہو اور بتایا گیا کہ ایمان والو تمہاری اولاد اور بیویوں میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں یعنی اگر وہ تمہیں حکم الہیٰ سے ہٹاتے ہیں تو وہ تمہارے دشمن ہیں تو ان سے بچ کر رہو ۔

:سورة التغابن کا سورۃ المنافقون سے ربط

سورة منافقون میں فرمایا ہماری دی ہوئی دولت میں سے جہاد وغیرہ میں خرچ کرو۔ سورة التغابن میں بطور ترقی فرمایا چلو مان لیتے ہیں یہ دولت تمہاری ہی سہی لیکن تم اللہ کو قرض دیدو اور اس کی راہ میں خرچ کرو، وہ تمہیں اس کا کئی گنا زیادہ اجر وثواب عطاء فرمائے گا۔

  یسبح اللہ۔۔الخ  دعوائے توحید کا اعادہ، تاکہ اصل مقصود سے غفلت نہ ہونے پائے اور یہ بات ذہن میں رہے کہ انفاق اسی مسئلہ کی خاطر ہے۔  ھو الذی خلقکم۔ تا۔ واللہ علیم بذات الصدور  توحید پر عقلی دلیل۔ اللہ تعالیٰ کو شریک سے پاک سمجھو، کیونکہ سب کا خالق ومالک اور سب کچھ جاننے والا وہی ہے۔  فمنکم کافر و منکم مومن  یہ ضمنًا شکویٰ ہے۔  الم یاتکم نبؤا الذین کفروا۔ تا۔ واللہ غنی حمید  تخویف دنیوی واخروی۔ کیا تمہیں پہلے مشرکین کا حال معلوم نہیں کہ کفر و انکار اور شرک کی ان کو کیا سزا ملی ؟  زعم الذین کفروا ان لن یبعثوا یہ مشرکین مکہ کے لیے تخویف اخروی اور ان پر شکوی ہے۔ ان مشرکین کا خیال ہے جو سراسر باطل ہے کہ انہیں موت کے بعد دوبارہ ہرگز زندہ نہیں کیا جائے گا۔  قل بلی و ربی  یہ ان کے زعم باطل کا جواب ہے۔ فرمایا آپ ان سے فرما دیں کیوں نہیں ؟ تمہیں یقینا دوبارہ اٹھایا جائے گا۔ اور تمہیں تمہارے تمام اعمال سے آگاہ کیا جائے گا۔ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور سب کے اعمال کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنا اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہے۔ فامنوا باللہ ورسولہ  ترغیب الی الایمان، گزشتہ بیان پر متفرع ہے۔ جب دلائل واضحہ اور براہین قاطعہ سے ثابت ہوگیا کہ ساری کائنات میں متصرف و مختار اور سب کا کارساز صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے نیز معلوم ہوگیا کہ توحید کا انکار کرنے والوں کا دنیا میں بھی بدترین حشر ہوگا اور آخرت میں بھی، لہٰذا تم اللہ کی وحدانیت پر اور اس کے رسول (علیہ السلام) پر ایمان لے آؤ اور اس کتاب پر بھی ایمان لاؤ جو اللہ نے نازل فرمائی ہے اور جو کفر و شرک اور جاہلیت کے اندھیروں میں سراپا نور ہدایت ہے اگر یہ خطاب مومنوں سے ہے، تو مطلب یہ ہوگا کہ ایمان پر قائم رہو۔ اور اللہ کے احکام کی پوری پوری اطاعت کرو۔ یوم یجمعکم  تخویف اخروی۔ یعنی اس دن تم خسارے میں رہو گے اور افسوس کروگے کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت نہ کی۔  ومن یومن باللہ  بشارت اخرویہ۔مومنین صالحین کے لیے بشارت اخرویہ ہے، فرمایا جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں، اللہ ان کے گناہ معاف فرمائیگا اور ان کو ایسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن میں نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان میں رہیں گے۔  والذین کفروا و کذبوا بایاتنا  تخویف اخروی۔ جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، جو نہایت ہی برا ٹھکانا ہے۔ اللہ لا الہ الا ھو  دعائے توحید کا ذکر جس کی خاطر انفاق اور جہاد کا حکم دیا گیا۔  یا ایہا الذین امنوا ان من ازواجکم  اصلاح احوال اور نظم و نسق قائم رکھنے کا حکم۔  ان تقرضوا اللہ الخ  آخر میں انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب باسلوب بدیع۔

:مختصر ترین خلاصہ

مسئلہ توحید کا اعادہ، توحید پر عقلی دلیل، تخویف دنیوی واخروی، دعوائے توحید جس کی خاطر انفاق اور جہاد کا حکم دیا گیا۔ بیان انفاق علی سبیل الترقی۔