کیا تمہیں اللہ یاد نہیں آتا؟
!تو سنو
اگر تمہیں اللہ یاد نہیں آتا۔
اگر تمہارا دل اس کی عبادت میں نہیں لگتا۔
اگر تم اپنے رب سے جھگڑنا چاہتے ہو۔
تمہارا ایمان ڈگمگا گیا ہے۔
تم قرآن میں کن تو پڑھتے ہو لیکن فیکون پہ یقین نہیں آتا۔
تو پھر تمہیں ایک دن اذان فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک آسمان کا نظارہ کرنا چاہیے۔
دیکھو! وہ کیسے آسمان کے رنگ بدلتا ہے۔
دیکھو! وہ کیسے ہٹا دیتا ہے اندھیروں کو۔
دیکھو! وہ کن کہتا ہے تو سارا عالم فیکون کی تشریح بن جاتا ہے۔
کیا وہ رب قادر نہیں کہ تم جو چاہتے ہو وہ تمہیں عطا کر دے؟
کیا وہ رب اب بھی قادر نہیں کہ تمہیں نظر آنے والے اندھیروں کو روشنی میں بدل دے؟
کیا اس رب کو نہیں معلوم کہ دل کی کالک کیسے مٹائی جاتی ہے؟
کیا وہ دلوں کے داغ دھو نہیں سکتا؟
کیا وہ تمہیں وہ گھٹیا سی چیز نہیں دے سکتا جس کے لیے تم نے طویل سجدے کرنا چھوڑ دیے؟
اس ذات کے ہر حکم پر اپنے دل کو بند کر لیا؟
!تمہاری یہ ذلیل سی خواہشیں اس کے بس ایک کن کی مار ہیں لیکن اس نے ابھی کن نہیں کہا
تم اس کا شکر ادا کیوں نہیں کرتے؟
وہ نااہل ماں کی طرح اپنے بندوں کی بے مقصد اور تکلیف دینے والی خواہشوں پر کن نہیں کہتا۔
سوچو! اگر وہ تمہاری دعاؤں کی آمین کو قبول کر کے تمہیں وہ عطا کر دے جو تم مانگ رہے ہو اور پھر تمہاری دعا کو تمہارے لیے بددعا بنا دے تو تم کیا کرو گے؟
تم کہاں جاؤ گے؟
اس آسمان اور زمین میں اور کون ہے جو تمہیں تمہاری قبول شدہ دعا سے پھر بچائے گا؟
کیا وہ اللہ بہتر نہیں جانتا؟
کیا اس نے تم سے تمہاری خواہشیں لے کر تمہارے لیے بہترین نہیں سوچ رکھا ہوگا؟
وہ تو اپنے دیے گئے مال میں سے جب لیتا ہے تو کہتا ہے: اللہ کو قرض دو۔
پھر وہ تمہاری خواہش لے گا تو تمہیں رول دے گا۔
کیا وہ تمہیں تنہا چھوڑ دے گا؟
!ایک دفعہ اس پر یقین کر کے تو دیکھو۔۔۔
یوسف علیہ السلام کو گیارہ بھائیوں میں سے اللہ نے نکالا۔
یعقوب علیہ السلام کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی… لیکن اللہ نے صبر کروایا۔
اور پھر صبر کا پھل کیسے دیا؟
جب یوسف اپنے بھائیوں کے سامنے آئے تو شاہِ مصر تھے۔
کیا اللہ کی مصلحتوں کو تم جان سکتے ہو؟
!اس کی قدرت دیکھو
اس نے یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں زندہ رکھا۔
وہ اللہ کے پیارے نبی تھے، نبی بھی آزمائے گئے۔
تم تو ایک عام سے انسان ہو۔
تم اللہ کا ذکر کرتے ہو تو کیا وہ تمہیں آزمائے بغیر چھوڑ دے گا؟
وہ تم سے لیے بغیر تمہیں چھوڑ دے گا؟
نہیں! وہ تمہیں آزمائے گا۔۔۔ بس تم یقین رکھو۔
وہ دیتا ہے تو شکر کرو۔
وہ لیتا ہے تو صبر کرو۔
انتہا پر نہ جاؤ۔
انتہا پر جانا اسے بھی آتا ہے۔
!اسی بات پر وہ ہمیشہ زور دیتا ہے
اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ
یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (الانفال-46)
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ
بیشک اللہ توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ (آل عمران-159)