|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ السجدہ

سورۃ  السجدہ مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 32 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے60 نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 30آیات ہیں جو3 رکوع پر مشتمل ہیں۔اس سورۃ کا نام  اس کی آیت 15 میں سجدہ کا جو مضمون آیا ہے اسی کو سورة کا عنوان قرار دیا گیا ہے۔

: سورة السجدہ کا ماقبل سے ربط

 سورة لقمان میں لقمان کی نصیحت کا ذکر کیا گیا ہے۔ یبنی لا تشریک باللہ ان الشرک لظلم عظیم (رکوع 2) ۔ لقمان نے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ شرک نہ کرنا اللہ کے سوا کسی کو برکات دہندہ سمجھ کر نہ پکارنا۔ کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اور سورة سجدہ میں فرمایا انما یومن بایتنا الذین اذا ذکروا بھا خروا سجدا ۔۔الخ (رکوع 2) ۔ اللہ کی توحید پر ایمان رکھنے والوں اور اللہ ہی کو برکات دہندہ سمجھنے والوں کو جب قرآن سنایا جاتا ہے تو وہ عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز ہوجاتے ہیں۔

 سورة الفرقان سے لے کر سورة لقمان تک یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں لہٰذا اس کے سوا کسی کو حاجات میں مافوق الاسباب مت پکارو۔ اب مشرکین کی طرف سے یہ عذر ہوسکتا تھا کہ ہم اپنے خود ساختہ معبودوں کو اس لیے نہیں پکارتے کہ وہ برکات دہندہ ہیں بلکہ ہم ان کواللہ کے یہاں شفیع غالب سمجھ کر پکارتے ہیں کہ ان کے ذریعے سے ہمیں برکات حاصل ہوں۔ اس لیے سورة سجدہ میں ترقی کر کے فرمایا جس طرح اللہ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں اسی طرح اللہ کے یہاں شفیع غالب بھی کوئی نہیں۔ لہٰذا جس طرح غیر اللہ کو برکات دہندہ سمجھ کر پکارنا جائز نہیں۔ اسی طرح غیر اللہ کو اللہ کے یہاں شفیع غالب سمجھ کر پکارنا بھی جائزنہیں ہے۔

اس سورة کا مرکزی مضمون شفاعت قہری کی نفی ہے جس پر دو عقلی دلیلیں اور ایک نقلی دلیل مذکور ہے ابتداء میں تنزیل الکتب ۔۔الخ تمہید مع ترغیب ہے۔ یہ قرآن بلاشبہ رب العالمین نے نازل فرمایا ہے اس لیے اس کا دعوی حق ہے اسے مانو۔ ام یقولون افتراہ شکوی ہے بل ھو الحق۔۔ الخ یہ جواب شکوی ہے یہ قرآن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساختہ نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اللہ الذی خلق السموات ۔۔الخ، یہ نفی شفاعت قہری پر عقلی دلیل ہے۔ یعنی زمین و آسمان کا خالق بھی اللہ ہے مالکم من دونہ من ولی ولا شفیع۔۔ الخ۔ یہ مقصودی جملہ ہے اور ماقبل پر مرتب ہے یعنی جب تمام اختیارات کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے تو اس کے سوا نہ کوئی خود برکات دہندہ اور کارساز ہے اور نہ کوئی اس کے یہاں شفیع غالب ہے۔ یدبر الامر من السماء الی الارض ۔۔الخ سارے جہان کی تدبیر کار بھی اسی کے ہاتھ ہے ذلک عالم الغیب الخ وہی عالم الغیب ہے۔ الذی احسن کل شیء۔ تا۔ قلیلا ما تشکرون ہر چیز کو اسی نے پیدا کیا اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے سننے، دیکھنے اور سوچنے کی توفیق عطا فرمائی۔ وقالوا ءاذا ضللنا۔۔ الخ یہ شکوی ہے۔ مشرکین نہ صرف توحید کا انکار کرتے تھے بلکہ وہ حشر و نشر کو بھی نہیں مانتے تھے اور کہتے جب ہم مر کر مٹی مل کر گم ہوجائیں گے تو پھر کس طرح دوبارہ زندہ ہوں گے ؟ قل یتوفکم ملک الموت۔۔ الخ یہ جواب شکوی ہے جس طرح موت اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ ملک الموت کے ذریعے تمہاری جانیں قبض کرتا ہے اسی طرح وہ تمہیں دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ ولو تری اذ المجرمون۔۔ الخ (رکوع 2)۔ یہ منکرین توحید اور بعث و نشور کے لیے تخویف اخروی ہے۔ انما یومن بایتنا ۔۔الخ۔ یہ توحید کے ماننے والوں اور ہر حال میں اللہ کو پکارنے والوں کے لیے بشارت اخروی ہے۔ افمن کان مومنا ۔۔الخ اعادہ بشارت و تخویف بطور لف و نشر غیر مرتب۔ اما الذین امنوا۔۔ الخ تفصیل بشارت، واما الذین فسقوا ۔۔الخ، تفصیل تخویف، ومن اظلم۔۔ الخ زجر مع تخویف۔ ولقد اتینا موسیٰ ۔۔الخ، (رکوع 3)۔یہ دعوی سورۃ (نفی شفاعت قہری) پر نقلی دلیل ہے از تورات و موسیٰ (علیہ السلام) علماء بنی اسرائیل۔ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات دی اس میں بھی یہی دعوی تھا۔ کہ اللہ کے سوا کوئی کارساز نہیں۔ بنی اسرائیل کے علماء حق بھی اسی مسئلہ کی دعوت دیتے رہے۔ اولم یھد لہم ۔۔الخ، یہ تخویف دنیوی ہے ان سے پہلے ہم نے بڑی زبردست اقوام کو اسی جرم کی پاداش میں ہلاک کیا کہ انہوں نے دعوت توحید کو رد کیا۔ مشرکین مکہ کو اسی سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ اولم یروا انا۔۔ الخ، یہ دعوی سورت پر دوسری عقلی دلیل ہے اور اس سے حشر و نشر بھی ثابت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ آسمان سے مینہ برسا کر بنجر اور ناکارہ زمین کو زرخیز بنا دیتا ہے وہی برکات دہندہ اور کارساز ہے اور جس طرح وہ مردہ زمین کو حیات نو عطا فرما کر سر سبز و شاداب بنا دیتا ہے اسی طرح وہ مردوں کو بھی دوبارہ زندگی عطا کرنے پر قادر ہے۔ ویقولون متی ۔۔الخ، یہ شکوی ہے۔ مشرکین ازراہ عناد کہتے اچھا تو وہ قیامت کا دن کب آئے گا جس میں ہر چیز کا فیصلہ ہوگا۔ قل یوم الفتح ۔۔الخ۔ یہ جواب شکوی ہے۔ یہ سوال بےفائدہ ہے کہ قیامت کب آئے گی اصل چیز یہ ہے کہ قیامت کے دن کے لیے تیاری کرو۔ یعنی دنیا کی زندگی میں توحید کو مان کر اعمال صالحہ بجا لاؤ اور نہ قیام کے دن کا ایمان کسی کام نہ آئے گا۔

مختصر ترین خلاصہ

 جس طرح اللہ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں اسی طرح اللہ کے یہاں شفیع غالب بھی کوئی نہیں۔ لہٰذا جس طرح غیر اللہ کو برکات دہندہ سمجھ کر پکارنا جائز نہیں۔ اسی طرح غیر اللہ کو اللہ کے یہاں شفیع غالب سمجھ کر پکارنا بھی جائزنہیں ہے۔یہ کوئی نیا پیغام نہیں ہے بلکہ ۔ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات دی اس میں بھی یہی دعوی تھا۔ کہ اللہ کے سوا کوئی کارساز نہیں۔ بنی اسرائیل کے علماء حق بھی اسی مسئلہ کی دعوت دیتے رہے۔