|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا نبی ﷺ کا کلام وحی کے برابر ہے؟

نبی اکرم ﷺ جب دین میں کوئی بات فرماتے تو وہ اللہ کے اذن اور وحی کے تحت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ۝ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ۝
وہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتے، یہ تو صرف وحی ہے جو ان پر اتاری جاتی ہے۔
(النجم: 3-4)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دین کے معاملے میں نبی ﷺ کی زبان سے جو بات نکلی وہ وحی تھی، خواہ قرآن کی وحیِ متلو ہو یا حدیث کی وحیِ غیر متلو۔

نبی ﷺ نے فرمایا
أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ
خبردار! مجھے قرآن کے ساتھ اس جیسی چیز (یعنی سنت) بھی دی گئی ہے۔
(سنن ابوداود، حدیث: 4604)

یعنی قرآن اور سنت دونوں وحی ہیں، اور دونوں سے دین مکمل ہوا۔

البتہ اگر آپ ﷺ دنیاوی اُمور میں اپنی رائے دیتے (جیسے کھجوروں کی پیوندکاری کا معاملہ) تو وہ وحی کے دائرے میں لازم نہ تھا، بلکہ اجتہاد تھا۔ جب دین اور شریعت کی بات ہو تو آپ ﷺ کا کلام وحی ہے، لیکن دنیاوی تجربات میں آپ ﷺ بھی بشر تھے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔