|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا خوابوں میں شیخ سے ملاقات حجت ہے؟

خواب بذاتِ خود شریعت کا ماخذ نہیں۔ عقیدہ اور عمل صرف قرآن و سنت سے ثابت ہوتے ہیں، خواب خواہ کسی شیخ یا بزرگ سے متعلق ہو، اس پر شریعت کے کسی حکم کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔ فرمایا

وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ
یہی میرا سیدھا راستہ ہے، سو اسی کی پیروی کرو، اور دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے جدا کر دیں۔
(الأنعام 153)

نبی ﷺ نے فرمایا
قد تركتكم على البيضاء، ليلها كنهارها، لا يزيغ عنها بعدي إلا هالك
میں تمہیں ایسی واضح (راہ) پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، میرے بعد اس سے صرف ہلاک ہونے والا ہی ہٹے گا۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث 43)

یعنی دین صرف وہی ہے جو نبی ﷺ نے واضح کر دیا۔ خواب شیطان کی طرف سے بھی ہو سکتا ہے اور نفس کی خواہشات کا بھی اثر ہو سکتا ہے، اس لیے خواب سے کوئی شرعی حجت ثابت نہیں ہوتی۔

موجودہ دور میں بعض لوگ خوابوں کو دین کا ذریعہ سمجھ کر اپنے اپنے پیر و مرشد کے اقوال کو شریعت پر مقدم کرتے ہیں، یہ سخت گمراہی ہے۔ صحابہؓ نے دین کو ایک دوسرے کے خوابوں سے نہیں بلکہ قرآن و سنت سے لیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ خواب میں کسی شیخ یا نیک شخص کو دیکھنا محض ایک ذاتی کیفیت ہے، اس کی بنیاد پر نہ کوئی عقیدہ بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی شریعت کا کوئی عمل۔ اصل حجت صرف کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ ہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔