|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا مذہبی تقریبات میں ڈھول اور نعت جائز ہیں؟

نبی ﷺ آلاتِ موسیقی کو ختم کرنے کے لئے بھیجے گئے اور نبی ﷺ نے فرمایا
لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ وَالحَرِيرَ وَالخَمْرَ وَالمَعَازِفَ
میری امت میں ایسے لوگ ضرور ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور موسیقی کے آلات کو حلال کر لیں گے۔
(صحیح بخاری، حدیث 5590)

یعنی موسیقی کو حرام قرار دیا گیا اور اس کی حلت کو نبی ﷺ نے فتنہ کہا۔ صحابہ کرامؓ نے بھی ایسے آلات کو توڑ دیا جو لغوی اور شرکیہ رسومات میں استعمال ہوتے تھے۔ آج مذہبی تقریبات میں ڈھول بجانا یا نعت کو گانے کے انداز میں پڑھنا دین بنا دیا گیا ہے۔ توحید خالص کی راہ یہ ہے کہ ہم اپنی خوشیاں اور غم اللہ کی ہدایت کے مطابق منائیں، نہ کہ اپنی طرف سے دین میں نئی چیز شامل کریں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ
کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں وہ چیز مقرر کی جو اللہ نے اجازت نہیں دی؟
(الشورى 21)

نبی ﷺ نے فرمایا
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی بات پیدا کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)

پہلی امتوں نے مذھب میں موسیقی اور رسم و رواج شامل کیے تو وہ گمراہ ہوئیں۔ اسی طرح آج بعض لوگ مذہبی جلوسوں، ڈھول اور نعت خوانی کو عبادت کا حصہ بنا کر دین میں اضافہ کرتے ہیں، جبکہ صحابہ کرامؓ کے زمانے میں ایسی کوئی چیز موجود نہ تھی۔

لہٰذا عبادت صرف وہی قبول ہے جو نبی ﷺ نے کی اور سکھائی۔ ہمیں چاہیے کہ خوشی کے موقع پر بھی اللہ کا ذکر کریں اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے مطابق عمل کریں، تاکہ دین خالص رہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔