|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا شبِ قدر کو مخصوص عبادات سے منانا بدعت ہے؟

شبِ قدر اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بابرکت رات ہے، جسے قرآن نے نزولِ قرآن کی رات قرار دیا ہے اور اس کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ۝ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ۝ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ۝
یعنی شبِ قدر وہ رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا اور اس کی عبادت ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
(القدر 1-3)

رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں زیادہ عبادت فرمایا کرتے، اعتکاف کرتے اور اہلِ خانہ کو بھی عبادت پر ابھارتے۔
(صحیح بخاری: 2024، صحیح مسلم: 1174)

لیکن آپ ﷺ نے اس رات کے لیے کوئی مخصوص صلوۃ، سورت یا مخصوص رسم نہیں بتائی۔

لہٰذا شبِ قدر کی فضیلت پر ایمان رکھنا، اس میں عبادت کرنا، قرآن پڑھنا، دعا کرنا، اور اللہ کے حضور جھکنا سنت ہے۔ لیکن اس رات کو مخصوص عبادات، رسومات یا محافل کے ساتھ منانا بدعت ہے کیونکہ نہ قرآن میں اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کی سنت میں اس کی کوئی بنیاد ہے۔

شبِ قدر کو عبادت اور دعا میں گزارنا سنت ہے، لیکن اس رات کو مخصوص طریقوں یا رسوم کے ساتھ منانا بدعت ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔