قبر پر قرآن پڑھنا جائز نہیں ہے، اللہ اور نبی ﷺ کی ہدایت کے مطابق قرآن کی تلاوت اور عبادت کا مقصد صرف اللہ کی رضا اور ہدایت کی روشنی حاصل کرنا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ بلکہ گھروں میں قرآن، خصوصاً سورۃ بقرہ، پڑھا کرو۔ یہ بتاتا ہے کہ تلاوت قبر یا مردے کے لیے مخصوص نہیں بلکہ زندوں کی رہنمائی اور باطنی فائدے کے لیے ہے۔
لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَکُمْ مَقَابِرَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْفِرُ مِنْ الْبَيْتِ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس گھر میں سورت البقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔
(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1824)
قبر پر قرآن پڑھنے کا رواج بعد میں پیدا ہوا اور یہ بدعت ہے کیونکہ یہ عمل مردے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور اصل عبادت کا مقصد اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنا نہیں رہتا۔ صحابہ کرامؓ کی مثال بھی یہی ہے کہ قرآن کی تلاوت گھر یا مسجد میں کرتے تھے، قبروں پر نہیں۔