|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا نیک بندے، اولیاء قبروں سے مدد کرتے ہیں؟

نبی ﷺ اور اولیاء اللہ کی قبروں سے مدد لینے کا عقیدہ قرآن و سنت کی روشنی میں درست نہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ
یعنی تم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔
(فاطر: 22)

مرنے والے کی روح اپنے اعمال اور اللہ کے حکم کے مطابق برزخ میں عذاب یا راحت پاتی ہے، اور قبر میں موجود نیک اولیاء براہِ راست زندوں کے مسائل حل یا حاجت پوری کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔

وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَافِعَ لِنِعْمَتِهِ ۚ يُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِۦ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
اور اگر اللہ تمہیں کسی ضرر سے پہنچائے تو اس کو ہٹانے والا کوئی نہیں مگر وہی، اور اگر وہ تمہیں کسی بھلائی کے ساتھ نوازے تو اس کی نعمت کو بڑھانے والا کوئی نہیں، وہ اپنی نعمت سے جس بندے کو چاہے نوازتا ہے، اور وہ بہت بخشنے والا، مہربان ہے۔
(يونس :107)

صحیح طریقہ یہ ہے کہ مدد اور حاجت کی دعا اللہ سے کی جائے، کیونکہ صرف اللہ ہی حاجت پوری کرنے والا ہے
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ
اور تمھارے ربّ نے فرمایا کہ تم مجھ سے دُعا مانگو میں تمھاری دُعا (ضرور) قبول کروں گا بےشک وہ لوگ جو میری عبادت (دُعا) سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔
(غافر: 60)

دعا اور مدد صرف اللہ کی ذات کے ذریعے قبول ہوتی ہے۔ قبروں پر حاجت مانگنا یا منت کرنا شرک اور توحید کے اصول کے خلاف ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔