|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا مرنے کے بعد عذاب و راحت جسد عنصری کو ہوتا ہے یا روح کو؟

مرنے کے بعد روح برزخ میں راحت یا عذاب پاتی ہے۔ جسمانی جسد مٹی میں مل کر فنا ہو جاتا ہے اور اس پر برزخی عذاب یا نعمت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ

وہ لوگ جن کی موت فرشتے نیک طریقے سے لیتے ہیں، وہ کہتے ہیں: تم پر سلامتی ہو، جنت میں داخل ہو جاؤ اس لیے کہ تم نے جو عمل کیے وہ تمہارے لیے ہیں۔

(النحل :32)

جو لوگ نیک عمل کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، فرشتے انہیں سلام پہنچاتے ہیں اور جنت میں داخل ہونے کی خوشخبری دیتے ہیں۔ یہی دلیل ہے کہ موت کے وقت مؤمنین کی روحیں فرشتوں کے حوالے سے نرمی اور سکون کے ساتھ قبض کی جاتی ہیں اور انہیں جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔

عبداللہ بن مسعود (رض) سے اس آیت (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ) 3 ۔ آل عمران : 169) ۔ کی تفسیر پوچھی گئی تو آپ (رض) نے فرمایا کہ ہم نے بھی اس کی تفسیر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان کی (یعنی شہداء کی) روحیں سبز پرندوں (کی شکل) میں جو جنت میں جہاں چاہتے ہیں وہاں پھرتے ہیں۔ ان کا ٹھکانا عرش سے لٹکی ہوئی قندیلیں ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جھانکا اور پوچھا کیا تم لوگ کچھ اور بھی چاہتے ہو جو میں تمہیں عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا یا اللہ ہم اس سے زیادہ کیا چاہیں گے کہ ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں گھومتے پھرتے ہیں پھر دوبارہ اللہ تعالیٰ نے ان سے اسی طرح کہا تو ان شہداء نے سوچا کہ ہم اس وقت تک نہیں چھوٹیں گے جب تک کوئی فرمائش نہیں کریں گے۔ تو انہوں نے تمنا ظاہر کی قَالُوا تُعِيدُ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں واپس کردی جائیں تاکہ ہم دنیا میں جائیں اور دوبارہ تیری راہ میں شہید ہو کر آئیں۔

(جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 948)

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔