|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ – کیا یہ روایت صحیح ہے؟

یہ روایت ضعیف ہے اور اس پر کسی عقیدے یا مسئلے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔ خاص طور پر سماع الموتیٰ یا انبیاء کی قبر میں نماز جیسی باتیں اس سے ثابت نہیں ہوتیں۔

پوری سند : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْوَرَّاقُ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ ح و أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ

ابن حجر لکھتےہیں زَاذَانَ کے بارے میں کہ کان یخطِی کثیرا یعنی وہ حدیث کے معاملے میں بہت زیادہ خطا کرتا تھا “فیہ شیعتہ” اس میں شیعیت ہے۔
اصول حدیث کا فیصلہ یہ ہے کہ ان روی مایقوی بدعتہ فیرد علی المذھب المختار
ایسا راوی جو حدیث میں اپنے فاسد عقیدہ کی تائید میں روایت لائے رد کر دیا جائے گا۔
(نخبۃ الفکر لابن حجر:صفحہ نمبر 73 / تہذیب التہذیب:جلد3:صفحہ نمبر 302-303 / التقریب التہذیب :صفحہ نمبر161)

لہذا یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف اور قابلِ اعتماد نہیں ہے۔اس پر کسی عقیدے یا مسئلے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔ سند میں زاذان کی کمزوری اور فاسد عقیدہ اس حدیث کو قابلِ اعتماد نہیں بناتا۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔