جی، صوفیہ کے تمام گروہ دین کے بنیادی عقائد سے الگ ہو گئے ہیں۔ اصل اسلام کا عقیدہ قرآن و سنت کی بنیاد پر توحیدِ خالص ہے، لیکن اکثر صوفیاء نے وحدت الوجود، فنا فی الشیخ، اور اولیاء کو تصرف و حاجت روا ماننے جیسے عقائد اختیار کیے، جو کہ کتاب و سنت کے خلاف ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيْكَ لَهٗ ۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ
کہہ دو! بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ ہی کے لئے ہے، جو تمام جہانوں کا رب ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اِسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلم ہوں۔
(الانعام:162، 163)
نبی ﷺ نے توحید کی دعوت دی اور صحابہؓ نے صرف اللہ ہی کو حاجت روا و نفع و نقصان پہنچانے والا مانا۔ مگر صوفی سلسلوں میں شفاعت و تصرف کے باطل عقائد رائج ہو گئے جو امت کو شرک کی طرف لے جاتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ
دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اسی غلو کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث 3029)
لہٰذا صوفیاء کے وہ تصورات جو توحید کے منافی ہیں، وہ اسلام کے بنیادی عقائد سے منحرف ہیں۔ اصل نجات قرآن و سنت اور سلفِ صالحین کے عقیدے پر جمے رہنے میں ہے۔