|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا جھوٹا دعویٔ نبوت کرنے والا مرتد ہے؟

اللہ تعالیٰ نے توحید اور رسالت کو ایمان کی بنیاد قرار دیا ہے اور نبی ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا۔ اس کے بعد اگر کوئی شخص جھوٹا دعویٔ نبوت کرے تو وہ دراصل اللہ اور رسول ﷺ کے فیصلے کو جھٹلانے والا ہوتا ہے۔

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّۦ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًۭا
محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے
(الأحزاب 40)

جو شخص اس عقیدے کے خلاف کھڑا ہو اور نبوت کا دعویٰ کرے وہ ختم نبوت کا انکار کرتا ہے اور یہ کفر ہے۔ تاریخ میں مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی جیسے جھوٹے مدعیانِ نبوت کو صحابہ کرامؓ نے مرتد قرار دے کر ان کے خلاف جہاد کیا۔

نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت سے پہلے تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، سب دعویٰ کریں گے کہ وہ نبی ہیں، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحیح مسلم، حدیث 2923)

لہٰذا دعوی ایمان کے بعد جھوٹا مدعیٔ نبوت مرتد ہے، اس کا اسلام باقی نہیں رہتا۔ امت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے دعووں کو باطل قرار دے اور ایمان کو محفوظ رکھے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔