توسل بالاموات – یعنی فوت شدہ بزرگوں کو وسیلہ بنا کر دعا کرنا قرآن سے ثابت نہیں بلکہ یہ توحید کے منافی عمل ہے۔ دین نے وسیلہ صرف اللہ کے قریب ہونے کے لیے ایمان، عمل صالح اور زندہ لوگوں سے دعا کو بیان کیا ہے نہ کہ مرے ہوئے انسانوں کا اللہ کو وسیلہ دینے کے یا انکو پکارنے کے۔ فرمایا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو (المائدہ 35)
یہاں وسیلہ نیک اعمال اور اطاعت کے ساتھ ہے نہ کہ فوت شدہ شخصیات کو وسیلہ بنانے یا پکارنے کے ساتھ۔ اگر اموات کا وسیلہ درست ہوتا تو صحابہ کرامؓ نبی ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی قبر پر آ کر آپکے صدقے سے دعا کرتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ قحط کے وقت عمرؓ نے عباسؓ کی دعا کروائی اور کہا ہم نبی کے ذریعے بارش مانگا کرتے تھے اور اب ان کے چچا کے ذریعے مانگتے ہیں (صحیح بخاری : 1010)
نبی ﷺ نے فرمایا
إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ
جب مانگو تو اللہ سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو
(جامع ترمذی 2516 صحیح)
تمام انبیاء کرام علیھم السلام براہ راست بغیر توسل کے اللہ کو پکارتے تھے۔ لہٰذا قرآن و سنت کی روشنی میں توسل بالاموات کا کوئی ثبوت نہیں یہ شرک ہے اور ایمان کو باطل کر دیتا ہے۔ مشرکین مکہ کا یہی جرم تھا ملاحظہ ہوں سورۃ یونس:18، سورۃالزمر:3