|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا ولی اللہ کو آئندہ کا علم ہوتا ہے؟

نہیں، ولی اللہ کو آئندہ کا علم (علمِ غیب) نہیں ہوتا۔ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، اور کوئی ولی، نبی، فرشتہ، یا جن بھی اس میں شریک نہیں ہو سکتا، سوائے اس کے جس نبی کو اللہ خود کسی خاص بات کی اطلاع دے۔

قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ٱلْغَيْبَ إِلَّا ٱللَّهُ
“کہہ دو: آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب کو نہیں جانتا سوائے اللہ کے۔”
(سورۃ النمل: 65)

یہ آیت غیب کے علم کی نفی سب سے کرتی ہے، یہاں تک کہ نبی ﷺ بھی اس میں شامل ہیں، سوائے وحی کے۔

نبی ﷺ نے فرمایا کہ
“ما أدري ما يفعل بي ولا بكم”
“مجھے نہیں معلوم میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 660)

اگر نبی ﷺ خود آئندہ کے علم کے محتاج نہ تھے، تو کسی ولی کو یہ علم ہونا تو محال ہے۔

جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اولیاء اللہ مستقبل کی خبریں دے سکتے ہیں، یا کسی کی تقدیر یا موت کا وقت جان سکتے ہیں، وہ قرآن کے خلاف جاتے ہیں۔ یہ غلو ہے، جو کبھی شرک فی العلم تک پہنچا دیتا ہے، اور اللہ کی صفات میں شریک ٹھہرانا ہے۔

ولی اللہ اللہ کے نیک بندے ہوتے ہیں، لیکن وہ غیب نہیں جانتے۔ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اولیاء سے غیب کی نسبت کرنا عقیدے کی خرابی اور توحید کی مخالفت ہے۔ خالص اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ علمِ غیب، صرف اللہ کے لیے خاص ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔