|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

آمین بالجہر (اونچی آواز سے آمین) بدعت ہے؟

“آمین بالجہر” (صلوۃ میں سورۃ الفاتحہ کے بعد اونچی آواز سے آمین کہنا) نبی کریم ﷺ سے صحیح احادیث سے ثابت ہے، اس لیے یہ بدعت نہیں بلکہ سنت نبوی ہے۔

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے:
فَإِذَا قُرِئَ ٱلْقُرْآنُ فَٱسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
(سورۃ الأعراف: 204)

اس آیت سے یہ ظاہر ہے کہ قرآن کے بعد دعا پر آمین کہنا کوئی خلل نہیں بلکہ رحمت کی امید ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“إذا قال الإمام: غير المغضوب عليهم ولا الضالين، فقولوا: آمين، فإن من وافق قولُه قولَ الملائكة، غُفر له ما تقدم من ذنبه”
جب امام کہے “غیر المغضوب علیهم ولا الضالین”، تو تم “آمین” کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافق ہو جائے، اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں
(صحیح بخاری، حدیث: 782)

یہ حدیث واضح طور پر اونچی آواز میں آمین کہنے کی دلیل ہے۔

ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں:
“كان رسول الله ﷺ إذا قال: ولا الضالين، قال آمين حتى يسمع من في الصف الأول”
(نبی ﷺ جب “ولا الضالين” فرماتے، تو آمین اتنی آواز سے کہتے کہ اگلی صف والے سن لیتے)
(ابو داود، حدیث: 932)

اونچی آواز سے “آمین” کہنا نبی ﷺ کا عمل ہے، سنت ہے، بدعت نہیں۔ جو اسے بدعت کہے، وہ درحقیقت صحیح حدیث کا انکار کر رہا ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔