اَوْ كَالَّذِيْ مَرَّ عَلٰي قَرْيَةٍ وَّهِيَ خَاوِيَةٌ عَلٰي عُرُوْشِهَا ۚ قَالَ اَنّٰى يُـحْيٖ ھٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَـةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ ۭ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۭ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۭ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَـنَّهْ ۚ وَانْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ اٰيَةً لِّلنَّاسِ وَانْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُھَا ثُمَّ نَكْسُوْھَا لَحْــمًا ۭ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهٗ ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
یا اُس شخص کی مثال (دیکھو) جو ایک بستی پر گزرا اس حال میں کہ وہ اپنی چھتوں کے بَل گِری پڑی تھی اُس نے کہا کہ ﷲکس طرح اِس (بستی) کو زندہ کرے گا اِس کی موت کے بعد ؟ تو اللہ نے اُسے سو سال تک مُردہ رکھا پھر اُسے اُٹھا دیا (اللہ نے) پوچھا تم کتنا عرصہ یہاں رہے ہو ؟ اُس نے کہا میں ایک دن یا دن کا کچھ حصّہ رہا ہوں گا (اللہ نے) فرمایا بلکہ تم سو سال (حالتِ موت میں) رہے ہو ذرا اپنے کھانے اور مشروب کی طرف دیکھو وہ ذرا بدبودار نہیں ہوا اور ذرا اپنے گدھے کو دیکھو (وہ بالکل گل سڑ گیا ہے) اور (ہم نے یہ اس لیے کیا) تاکہ ہم تمھیں لوگوں کے لیے نشانی بنا دیں ذرا (گدھے کی) ہڈیوں کو دیکھو کیسے ہم اُنھیں اٹھاتے ہیں پھر کیسے ہم اُن پر گوشت چڑھاتے ہیں پھر جب اُس کے لیے حقیقت روشن ہوگئی اس نے کہا میں (مشاہداتی طور پرخوب) جانتا ہوں بےشک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
(البقرہ-259)
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ
اللہ کی قدرت بے مثال ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا اللہ کے لیے بالکل آسان ہے۔
اللہ کا علم اور حکمت ہر چیز کو محیط ہے، انسان کی عقل اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔
ایمان کے لیے مشاہدہ اور غور و فکر اہم ہے۔
یہ واقعہ اللہ کی عظمت اور مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت کی ایک واضح مثال ہے، جو قیامت کے دن سب کے لیے ظاہر ہوگی۔