|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

صدقات کیسے ضائع ہوجاتے ہیں؟

اسلام میں صدقہ دینا ایک عظیم نیکی ہے، لیکن قرآن اور حدیث میں ایسے اعمال کی نشاندہی کی گئی ہے جو صدقات کو ضائع کر دیتے ہیں اور ان کا اجر ختم کر دیتے ہیں۔ ان وجوہات سے بچنا ضروری ہے تاکہ صدقہ اللہ کی رضا کے لیے قبول ہو اور قیامت کے دن ہمارے لیے نجات کا ذریعہ بنے۔فرمایا

اَلَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَآ اَذًى ۙ لَّھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ۝ قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ يَّتْبَعُهَآ اَذًى ۭ وَاللّٰهُ غَنِىٌّ حَلِيْمٌ۝

جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں پھر جو خرچ کیا اُس کے بعد نہ احسان جتاتے اور نہ تکلیف دیتے ہیں اُن کے لیے اُن کا اَجر اُن کے ربّ کے پاس ہے اور نہ اُن پر کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔ اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا ایسے صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد (سائل کو) ایذا پہنچے اور اللہ بےنیاز بڑا حِلم والا ہے۔
(البقرہ-262، 263)

صدقہ صرف اللہ کی رضا کے لیے دیا جانا چاہیے، لیکن اگر کوئی شخص دکھاوے یا شہرت کے لیے صدقہ کرے تو اس کا عمل ضائع ہو جاتا ہے۔

صدقے کا قبول ہونا حلال مال سے مشروط ہے۔ اگر کوئی حرام ذرائع سے کمایا ہوا مال صدقہ کرے تو وہ قبول نہیں ہوتا۔

صدقہ دیتے وقت اگر نیت خالص نہ ہو اور دنیاوی فوائد یا تعریف حاصل کرنا مقصد ہو تو یہ صدقہ ضائع ہو جاتا ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔