جی ہاں، صدقہ و خیرات ظاہر اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے دیا جا سکتا ہے، اور دونوں کے اپنے فوائد اور مواقع ہیں۔ قرآن میں ان دونوں طریقوں کی اجازت دی گئی ہے، بشرطیکہ نیت خالص ہو اور اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِىَ ۚ وَاِنْ تُخْفُوْھَا وَتُؤْتُوْھَا الْفُقَرَاۗءَ فَھُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۭ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَيِّاٰتِكُمْ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ
اگر تم صدقات کو ظاہر کر کے دو تو یہ (بھی) اچھّا ہے اور اگر تم اُنھیں پوشیدہ رکھو اور فقیروں تک پہنچا دو تو وہ تمھارے لیے بہت بہتر ہے اور وہ (اللہ) تم سے تمھارے بعض گناہ دور فرمادے گا اور اللہ بڑا باخبر ہے اُس سے جو تم کرتے ہو۔
(البقرہ-271)
دونوں صورتوں میں اہم بات یہ ہے کہ صدقہ خلوصِ نیت کے ساتھ دیا جائے، اور لینے والے کی عزتِ نفس کا خیال رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ دونوں طریقوں سے صدقہ قبول فرماتا ہے، بشرطیکہ وہ خالص اس کی رضا کے لیے ہو۔