اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ایک تاریخی حقیقت ہے اور یہ اسلامی عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ قرآن مجید میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ تمام انسانوں کو موت کا سامنا کرنا ہے، حتی کہ اللہ کے رسول بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ وفات ماننا توحید ہے کفر نہیں ہے۔
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ ۭ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَـيْـــًٔـا ۭ وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ
اور محمد (رسول اللہ ﷺ ) بھی تو رسول ہیں اُن سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں توکیا اگر وہ وفات پا جائیں یا قتل (شہید ) کر دیے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ اور جو کوئی الٹے پاؤں پھرگیا تو وہ اللہ کو ہر گز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد ہی بدلہ عطا فرمائے گا۔
(آل عمران – 144)
نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تھا، جب بعض صحابہ پر غم کا ایسا اثر ہوا کہ وہ حقیقتِ وفات کا سامنا نہ کر سکے۔
انہوں نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا:
“من كان يعبد محمداً فإن محمداً قد مات، ومن كان يعبد الله فإن الله حيٌّ لا يموت”
“جس نے محمد (ﷺ) کی عبادت کی تھی تو بے شک محمد فوت ہو چکے ہیں، اور جس نے اللہ کی عبادت کی ہے تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے، وہ کبھی نہیں مرے گا۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 3667)
یہ آیت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک انسان ہیں اور ان کی وفات ہو سکتی ہے، جیسے کہ دوسرے تمام رسولوں کی وفات ہوئی تھی اور آپ کی وفات ایک حقیقی اور مسَلَّم عقیدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئیں گے، اور یہی بات اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔