وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّغُلَّ ۭ وَمَنْ يَّغْلُلْ يَاْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفّٰي كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ؔ
اور کسی نبی کی شان نہیں کہ وہ خیانت کرے اورجس نے خیانت کی وہ روزِ قیامت خیانت کی ہوئی چیزکولیے ہوئے حاضر ہوگا پھر ہر شخص کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو اُس نے کمایا اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
(آل عمران – 161)
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں خیانت کو سخت ناپسندیدہ قرار دیا ہے، خاص طور پر امانتوں کی خیانت کو۔ فرمایا
إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ
بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(لأنفال- 58)
تاہم، اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوتا ہے، اور خیانت کرنے والے کو اگر سچی توبہ کرنی ہو تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر سکتا ہے۔ فرمایا
إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا
بیشک اللہ تمام گناہ معاف کرنے والا ہے۔
(الزمر- 53)