جی ہاں، اسلام میں یہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اگر انسان بڑے گناہوں سے بچتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کے چھوٹے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ یہ اللہ کی بے پناہ رحمت اور فضل کا مظہر ہے۔ فرمایا
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاۗىِٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِيْمًا
اگر تم اُن بڑے گناہوں سے بچتے رہو جن سےتمھیں روکا گیا ہے تو ہم تمھارے (چھوٹے) گناہ معاف کریں گے اور ہم تمھیں عزّت والے مقام میں داخل کریں گے۔
(النساء – 31)
بڑے گناہوں کی تعریف
بڑے گناہ (کبیرہ گناہ) وہ ہیں جن کے بارے میں قرآن و سنت میں سخت وعید آئی ہو، جیسے
اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔
قتل کرنا۔
جھوٹی گواہی دینا۔
سود کھانا۔
والدین کی نافرمانی کرنا۔
زنا اور چوری وغیرہ۔
یہ گناہ توبہ کیے بغیر معاف نہیں ہوتے اور ان سے اجتناب لازمی ہے۔
چھوٹے گناہوں کی معافی کے ذرائع
چھوٹے گناہ وہ ہیں جو کبیرہ گناہوں کے زمرے میں نہیں آتے اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور عبادات کے ذریعے معاف ہو سکتے ہیں
صلوۃ کی پابندی پانچ وقت کی صلوۃ چھوٹے گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔
استغفار اللہ سے بار بار معافی مانگنے سے چھوٹے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
نیک اعمال نیکیاں، جیسے صدقہ دینا، قرآن کی تلاوت، اور حسن اخلاق، چھوٹے گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔
اللہ کی رحمت پر یقین اللہ تعالیٰ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، بشرطیکہ بندہ صدق دل کے ساتھ رجوع کرے۔بڑے گناہوں سے بچنا اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چھوٹے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انتہائی رحیم و کریم ہے اور اپنے بندوں کو معاف کرنے والا ہے۔