|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا سفر میں صلوۃ قصر کرنے کا حکم ہے؟

جی ہاں، سفر میں صلوۃ قصر کرنے کا حکم ہے، اور یہ اسلام میں ایک آسانی فراہم کرنے والا حکم ہے۔ قرآن و سنت میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ جب کوئی مسلمان سفر پر ہو، تو وہ اپنے فرض صلوات کو قصر (یعنی مختصر) کر کے پڑھ سکتا ہے، یعنی 4 رکعت والی صلوات کو 2 رکعتوں میں مختصر کر سکتا ہے۔

وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۭ اِنَّ الْكٰفِرِيْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِيْنًا ۝

اور جب تم زمین میں سفرکرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم صلوۃ میں قصر کرلو اگر تمھیں اندیشہ ہو کہ تمھیں تکلیف پہنچائیں گے وہ لوگ جنھوں نے کفرکیا بےشک کافر تو تمھارے کھلے دشمن ہیں۔
(النساء – 101)

یہ آیت سفر میں صلوۃ کو قصر کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اس میں خاص طور پر جنگ کے دوران خوف کے وقت صلوۃ قصر کرنے کا ذکر ہے، لیکن اس کا عمومی حکم بھی سفر کے دوران صلوۃ قصر کرنے کے لیے ہے۔مسلمان سفر کے دوران چار رکعت والی صلوات کو 2 رکعتوں میں مختصر کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔