|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا علماء اور مشائخ کو رب بنایا گیا ہے؟

جی ہاں، قرآن مجید میں ایک مقام پر علماء اور مشائخ (راہبوں اور علماء) کو رب بنا لینے کا ذکر موجود ہے، اور اس سے مراد ان کو اللہ کے احکام کے مقابلے میں مطاع و حلال و حرام کا مختار مان لینا ہے۔

ٱتَّخَذُوٓا۟ أَحْبَـٰرَهُمْ وَرُهْبَـٰنَهُمْ أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسِيحَ ٱبْنَ مَرْيَمَ ۖ وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوٓا۟ إِلَـٰهًۭا وَٰحِدًۭا ۖ لَّآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَـٰنَهُۥ عَمَّا يُشْرِكُونَ۝

انہوں نے اپنے علماء (احبار) اور راہبوں (رہبان) کو اللہ کے سوا رب بنا لیا، اور (اسی طرح) مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ ان کو حکم یہی دیا گیا تھا کہ وہ صرف ایک ہی معبود کی عبادت کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ پاک ہے اس شرک سے جو وہ کرتے ہیں۔
(التوبہ – 31)

علماء و مشائخ کو رب بنانا اس وقت ہوتا ہے جب ان کے احکام کو اللہ کے احکام پر مقدم کیا جائے۔ اگر کوئی اللہ کے حکم کو چھوڑ کر کسی عالم یا شیخ کے حکم کو مانتا ہے، خاص کر حلال و حرام کے معاملات میں، تو وہ دراصل انہیں ربوبیت کا درجہ دے رہا ہے۔ یہ شرک فی الطاعت ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔