قرآن و سنت کی روشنی میں، ہمارے مال میں صرف ہمارا حق نہیں ہوتا بلکہ اللہ نے اس میں دوسروں کے حقوق بھی مقرر کیے ہیں۔ ان میں کچھ حقوق فرض (یعنی واجب) ہیں، اور کچھ اخلاقی و سماجی ذمہ داریاں۔
قرآن کا واضح اعلان
وَفِىٓ أَمْوَٰلِهِمْ حَقٌّۭ لِّلسَّآئِلِ وَٱلْمَحْرُومِ
اور ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق تھا۔
(الذاریات 19)
ہمارے مال میں کن کن کا حق ہے؟
اللہ تعالیٰ (حق اللہ)
زکوٰۃ دینا، مالِ حرام سے بچنا۔
صحیح نیت سے کمائی، کسبِ حلال۔
خُذْ مِنْ أَمْوَٰلِهِمْ صَدَقَةًۭ
آپ لوگوں (مومنوں) کے اموال میں سے زکوٰۃ وصول کریں۔
(التوبہ 103)
فقراء و مساکین
زکوٰۃ و صدقہ واجب۔
کھانے، لباس، علاج، رہائش کی مدد۔
رشتہ دار (ذوی القربیٰ) اور مسافر
قرآن بار بار اقرباء کے حق کو بیان کرتا ہے۔
وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَالْمِسْكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ
اور رشتہ دار کو اُس کا حق ادا کرو اور مسکین اور مسافر کا (حق) بھی
(الإسراء 26)
یتیم
وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْيَتَـٰمَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌۭ لَّهُمْ خَيْرٌۭ
اور لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق دریافت کرتے ہیں آپ فرمادیجیے (ان کے معاملات کو درست رکھنا اور انکے ساتھ بھلائی کرنا بہتر ہے۔
(البقرہ 220)
ان کی کفالت اور وراثت میں حق تلفی سے بچنا۔
سائل (مانگنے والا) اور محروم (جسے کوئی دیتا نہیں)
لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِ
مانگنے والے اور محروم کا۔
(المعارج25)
اگر حقیقی ضرورت مند ہو، تو دینا مطلوب ہے۔انکار بھی ہو تو نرمی سے۔
زکوٰۃ کے مخصوص مستحقین
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاۗءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۭفَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ
بےشک زکوٰۃ تو (صرف) فقرا اور مسکینوں اور اس (کی تحصیل و تقسیم) پر مامور کارکنان اور (اُن کے لیے ہے) جن کی تالیف قلب (مطلوب) ہو اور غلاموں کی آزادی میں اور قرض داروں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لیے ہے یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔
(التوبہ 60)
ورثاء (ترکہ میں)
انسان کے مرنے کے بعد، مال پر ورثاء کا شرعی حق ہوتا ہے۔
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَـٰدِكُمْ…
اللہ تمھیں تمھاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں وصیّت فرماتاہے
(النساء 11)