اصحابِ کہف کو اللہ کے اولیاء (دوست و محبوب بندے) سمجھنے کی بنیاد ان کے ایمان و عمل میں موجود ہے، اگرچہ قرآن میں براہِ راست انہیں اولیاء اللہ نہیں کہا گیا، مگر ان کی صفات اور اللہ کی جانب سے ان پر خصوصی فضل اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ اولیاء اللہ میں شامل ہیں۔
ملاحظہ ہوں کہ کیوں اصحابِ کہف کو اولیاء اللہ کہا جاتا ہے۔
ایمان اور تقویٰ ولایت کا پہلا معیار ہے۔
إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى
بیشک وہ چند جوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے، اور ہم نے انہیں مزید ہدایت عطا فرمائی۔
( الکہف 13)
ولایت کا بنیادی معیار قرآن میں یہی بتایا گیا تھا کہ
الذین آمنوا و کانوا یتقون
وہ ایمان اور تقوی والے ہوتے ہیں۔
(یونس- 62)
اصحابِ کہف سچے دل سے اللہ پر ایمان لائے، شرک و باطل نظام سے انکار کیا، اللہ کے دین پر ڈٹے رہے۔ یعنی وہ ایمان اور تقویٰ دونوں کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔
ولایت کی دوسری قسم علامت اللہ کی طرف سے خصوصی حفاظت و نصرت اس شکل میں آئی کہ
فَضَرَبْنَا عَلَىٰ آذَانِهِمْ فِي ٱلْكَهْفِ سِنِينَ عَدَدًۭا
تو ہم نے غار میں ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈال دیا کئی سال تک۔
(الکہف 11)
یہ اللہ کی خاص ولایت و نصرت کی علامت ہے۔
ولایت کی تیسری قسم باطل طاقت کے خلاف مدلل مزاحمت
وَّرَبَطْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ
اورہم نے ان کے دلوں کو مضبوط فرما دیا جب وہ (بادشاہ کے سامنے) کھڑے ہوئے تو انھوں نے کہا ہمارا ربّ آسمانوں اور زمینوں کا ربّ ہے۔
(الکہف 14)
انہوں نے ظالم بادشاہ، مشرکانہ معاشرے، اور نظامِ کفر کے خلاف کھڑے ہونے کا انتخاب کیا۔ خوف کے بجائے اللہ پر یقین رکھا۔ یہ اولیاء اللہ کی عظیم علامت ہے حق پر ڈٹ جانا، خواہ جان کا خطرہ ہو۔
ولایت کی چوتھی قسم اللہ کی توحید غیر اللہ کی نفی ہر مبنی ہو خواہ فتوی کسی پر بھی لگے۔
لَنْ نَّدْعُوَا۟ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِلٰـهًا لَّقَدْ قُلْنَآ اِذًا شَطَطًا هٰٓؤُلَاۗءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِهَةً ۭ لَوْلَا يَاْتُوْنَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطٰنٍۢ بَيِّنٍ ۭ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَي اللّٰهِ كَذِبًا
ہم اس کے سوا ہرگز کسی معبود کی عبادت نہیں کریں گے (اگر ایسا ہوا) تب تو ہم خلاف ِ حق بات کہیں گے۔ یہ ہماری قوم کے لوگ ہیں جنھوں نے اس (اللہ) کے سوا کئی معبود بنا لیے یہ ان پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے پس اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔
(الکہف 14)
انہوں نے خالص توحید کا اعلان کیا، باطل معبودوں کو رد کیا۔اولیاء اللہ وہی ہوتے ہیں جو توحید کے علَم بردار ہوں۔ ان کی داستان کو اللہ نے قرآن کا حصہ بنایا، اللہ نے ان کے واقعے کو ہدایت کی علامت بنا دیا۔ پوری امت کے لیے سبق قرار دیا، اور ان کے عمل کو مستند قرار دیا۔